کالمسٹوری

فیصل کمال چودھری، ایک ایسا باکمال بنگلہ دیشی نوجوان ، جس نے کرونا وبا کے دوران انسانیت کی خدمت کا بیڑا اٹھایا-

خلیج اردو: توحید محمد فیصل کمال چودھری، بنگلہ دیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے ایک نوجوان سیاسی کارکن اور آئی سی ٹی کے مشیر ، بزنس انٹرپرینیور اور ایک فلاحی شخص ہیں-

ان کا تعلق بنگلہ دیش کے بندرگاہ سٹی چٹا گرام کے ایک مشہور سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کے دادا الحاج توحید عالم عالم چودھری عوامی لیگ کے بانی منتظم اعلی اور کارکن تھے ، جو اس وقت کے مشرقی پاکستان کے دوران اور پھر بنگلہ دیش بننے کے بعد بھی ایک سماجی مصلح اور متعدد تعلیمی اداروں کے بانی تھے۔ توحید کے والد مرحوم مصطفی کمال پاشا چودھری بھی ایک بزنس مین اور سیاست دان تھے۔

فیصل کمال چودھری نے 13 سال کی ابتدائی عمر میں ہی اپنے مقامی وارڈ چک بازار میں بی سی ایل کے آرگنائزنگ سکریٹری کی حیثیت سے طلباء کی سیاست میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ اپنے کالج چٹاگرام سٹوڈنٹ لیگ کے کنوینر تھے۔ سائنس کے مضامین میں نمایاں پوزیشن کے ساتھ ثانوی اوراعلی ثانوی تعلیم کی تکمیل کے بعد انہوں نے دہلی یونیورسٹی ، ہندوستان کے ایک مشہور تعلیمی انسٹیٹیوٹ کیوری مال کالج (کے ایم سی) سے تعلیم حاصل کی۔ جس کے بعد انہوں نے آئی پی ایم ایس ، ممبئی اور آسام ڈان باسکو یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، جبکہ کمپیوٹر سائنس ، مینجمنٹ ، اکاؤنٹنگ ، فنانس اور اکنامکس کے مضامین کیساتھ انڈرگریجویشن ، گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن مکمل کی۔ توحید نے سال 2003 میں بنگلہ دیش عوامی لیگ میں شمولیت اختیارکرکے اپنی سیاسی سرگرمیوں کی شروعات کی اور ایک انسان دوست تنظیم IRCB قائم کی جس کے ذریعے وہ صحت ، تعلیم ،گرم کپڑوں کی فراہمی اور کھانے کے شعبوں میں انسانیت کی خدمت کر رہے تھے۔ پچھلے 18 سالوں سے وہ اپنے ذاتی فنڈز اور بی ایس آر ایم ، شکران رائس مل ، امپیریل گروپ ، اسلام اسٹیل ، رحیمہ فیروز اور رابی ٹیلی کام جیسے کچھ کارپوریٹ گروپوں کے سی ایس آر اور زکوٰۃ فنڈز کی مدد سے انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے چٹاگانگ لائنز آئی اسپتال میں 2 ہزار سے زائد آنکھوں کے مریضوں کو مفت علاج کے لئے عطیات فراہم کیے ، جبکہ ہرسال موسم سرما میں دیہی علاقوں میں انتہائی غریب شہریوں کے لئے کم سے کم 1000 گرم کپڑے اور کمبل تقسیم کررہے ہیں۔ اسطرح ہرسال خشک سالی کے دوران غریبوں میں کھانے کیلئے دالیں (چاول ، دال ، آلو اور پیاز) اور تیار پکوڑے جیسے کچوری اور سادہ چاول اور گوشت مہیا کرکے عوامی خدمت کررہے ہیں-

متعلقہ مضامین / خبریں

انہوں نے مختلف علاقائی یونینز کے غریب و نادار طلبہء میں کمپیوٹرز اوراسٹیشنری جیسے رجسٹر ، قلم ، پنسل وغیرہ تقسیم کیے اور متعدد موبائل ماس تعلیم کے پروگراموں کا افتتاح سمیت بجلی کی سہولت سے محروم تعلیمی اداروں میں شمسی پینلز بھی تقسیم کیے۔ وہ 2005 سے خواتین کوخود مختار بنانے کے لئے حصول تعلیم نسواں اور بالغ خواتین کے لئے روزگار پرمبنی تربیت کے اہتمام کے ذریعے کام کر رہے ہیں ۔

وہ نقطہ جس نے ہمیں فیصل کمال چودھری پر یہ فیچر لکھنے پرمجبور کیا وہ کورونا وبا کے آخری ایک سال کے دوران بنگلہ دیشی قوم کے لئے ان کی خدمات ہیں۔ چونکہ بنگلہ دیش ایک اوسط آمدن والا ملک ہے اسلئے کوویڈ وبائی مرض کی وجہ سے ملک میں غربت کی سطح کسی طرح بڑھ گئی اور مارچ 2020 میں ، کوویڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران ، فیصل کمال چودھری نے مارچ 2020 سے ہزاروں مزدوروں اور یومیہ کمائی کرنیوالے کارکنوں کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی۔

اس امداد میں انہوں نے چٹاگرام شہر کے مختلف وارڈز اورسب ڈسٹرکٹس فاٹچاری ، ہتزاری ، پٹیا ، انوارا ، ستکانیہ اور دیگر بہت سے علاقوں کا احاطہ کیا۔

انہوں نے پولیس محکموں اور مختلف رضاکار تنظیموں کے کارکنوں کیلئے ماسک ، ہینڈ سینیٹائزر ، صابن ، بلیچنگ پاؤڈر ، پی پی ای وغیرہ مہیا کیے اور غریب رکشہ ڈرائیورز ،دھیاڑی کے مزدوروں اور کارکنوں کے لئے یہ کام کیا جو اس حفاظتی سامان کو خریدنے کے متحمل نہیں تھے، تاہم انکے ادارے کی جانب سے خشک خوراک کی تقسیم ابھی بھی چل رہی ہے اور ہر روز تیار شدہ کھانوں کی تقسیم جاری ہے۔

فیصل کمال ایک ایسا باکمال آدمی ہے جس نے ہزاروں بے چارے بھوکوں کا بوجھ اٹھانے کی ہمت کی۔ یہاں یہ ذکر کرنا بھی لازمی ہے کہ وہ اپنی پارٹی بنگلہ دیش عوامی لیگ سے 2014 اور 2018 کے قومی انتخابات کے لئے بنگلہ دیش کے ممبر پارلیمنٹ کے نامزد شارٹ لسٹڈ امیدوار ہیں۔ اسکے علاوہ وہ بنگلہ دیش انڈیا فرینڈشپ سوسائٹی چٹاگرام کے جنرل سکریٹری ، ممبر سکریٹری اور بنگابھندو ریسرچ سنٹر بنگلہ دیش کی گورننگ باڈی کے ممبر ، مکتی جودھو اکیڈمی ٹرسٹ کے چٹاگرام کے ممبر سکریٹری وغیرہ بھی ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button