خلیجی خبریں

غیرملکی خواتین کی بے لباس تلاشی کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کا کیس استغاثہ کو بھیج دیا گیا

خلیج اردو – قطر کے دارالحکومت دوحہ کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر غیرملکی خواتین کی بے لباس تلاشی کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کا کیس استغاثہ کو بھیج دیا گیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق جمعے کو قطری حکام نے کہا کہ ’واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف الزامات کا جائزہ لیا جائے گا۔‘

قطری حکام کی جانب سے یہ بیان آسٹریلوی حکومت کے سخت احتجاج اور یونین ورکرز کی جانب سے قطر ایئرویز کے جہازوں کو سڈنی میں سروس مہیا نہ کرنے کی دھمکی کے بعد سامنے آیا ہے۔

اتوار کو یہ انکشاف ہوا تھا کہ حماد انٹرنیشل ایئرپورٹ سے دو اکتوبر کو سڈنی جانے والی پرواز سے حکام نے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور دیگر ممالک کی خواتین کو اترنے کا حکم دیا۔

حکام نے مبینہ طور پر ایئرپورٹ پر ایک نومولود کے ملنے کے بعد خواتین کی زیرجامہ تلاشی لی تھی۔

قطری حکومت کے کمیونیکیشن افسر نے ایک بیان میں نومولود کو لاوارث چھوڑنے کے اقدام کو ’قتل کی کوشش‘ قرار دیا ہے۔

’نومولود ملنے کے بعد ایئرپورٹ پر حکام کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات جن میں خواتین مسافروں کی زیرجامہ تلاشی بھی شامل تھی، سے انکشاف ہوا ہے کہ اس موقع پر ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی۔‘

بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کس نے اس اقدام کا حکم دیا تھا، تاہم بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قطری حکام کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔‘

’وزیراعظم اور وزیر داخلہ شیخ خالد بن خلیفہ بن عبدالعزیز الثانی نے متاثرہ خواتین سے اپنے ملک کی جانب سے معذرت کی ہے۔

آسٹریلیا کی حکومت نے دوحہ ایئرپورٹ پر بے لباس تلاشی سکینڈل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دوحہ کو باضابطہ اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا۔

آسٹریلوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ دیگر غیر ملکی خواتین کے علاوہ 18 آسٹریلوی خواتین اس واقعے سے متاثر ہوئیں۔

نیوزی لینڈ اور برطانیہ نے بھی باضابطہ طور پر قطری حکام کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

نیوزی لینڈ نے ایئرپورٹ حکام کی کارروائی کو ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

قطر نے بدھ کو اس معاملے پر معافی مانگ لی تھی تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ حکام نے خواتین کی تلاشی کا فیصلہ کیوں کیا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button