خلیجی خبریں

عرب امن معاہدہ، یمن سے 6 سال بعد پہلی کمرشل پرواز روانہ

خلیج اردو: یمن میں رمضان کے آغاز سے امن معاہدے پر عملدرآمد جاری ہے جس سے عوام کو کافی سہولت میسر آئی ہے۔ آج صبح صنعا کے ہوائی اڈے سے چھ سال بعد پہلی کمرشل پرواز 126 مسافروں کو لے کر اردن کے دارالحکومت عمان کے لیے روانہ ہوئی۔

اس طیارے پر مریض اور ان کے اہل خانہ سوار تھے جو علاج کی غرض سے بیرون ملک جا رہے تھے۔ یہ صنعا کے ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی تقریباً چھ سال بعد پہلی کمرشل پرواز تھی کیونکہ صنعا کا ہوائی اڈہ اگست 2016ء سے کمرشل پروازوں کے لیے بند تھا۔

یمن عرب دنیا کا غریب ترین ملک ہے۔ سعودی قیادت میں فوجی اتحاد یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ حوثی باغیوں کے دارالحکومت پر قبضے کے ایک سال بعد یعنی 2015ء سے یہ ملک خانہ جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پرتشدد واقعات میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ یمن تنازع کو دنیا کا بدترین انسانی بحران بھی قرار دیا جاتا ہے۔

امن معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کے پانچ دن بعد یمن کے صدر نے اپنے اختیارات ایک لیڈر شپ کونسل کو سونپ دیے جسے باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا کام سونپا گیا۔ صنعا سے پروازوں کی بحالی، باغیوں کے زیرِ قبضہ شہر تعز کے لیے سڑکوں کو دوبارہ کھولنا اور حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہ حدیدہ میں ایندھن کے ٹینکروں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت دینا جنگ بندی کے معاہدے کا حصہ تھے۔

افتتاحی پرواز 24 اپریل کو صنعا سے عمان کے لیے طے تھی لیکن یمن میں ضروری اجازت نامے نہ ملنے کے بعد اسے منسوخ کرنا پڑا۔ گزشتہ ہفتے یمن کی حکومت نے کہا تھا کہ وہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں شہریوں کو حوثیوں کے جاری کردہ پاسپورٹ پر سفر کی اجازت دے گی جس سے پروازوں کی راہ میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button