خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

دبئی ایکسپو2020: خواتین کے پویلین میں جبری شادیوں، خواتین کی تعلیم پرتبادلہ خیال

خلیج اردو: دبئی ایکسپو2020ء میں خواتین کے پویلین میں ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا ہے۔اس میں مصر، لبنان اور افریقا کی نوجوان خواتین کارکنوں کو مجتمع کیا گیا تاکہ صنفی بنیاد پرتشدد،بچّوں کی جبری شادی اورتعلیم تک رسائی نہ ہونے جیسے چیلنجوں کے اثرات کو اجاگر کیا جاسکے۔

سمپوزیم کا عنوان’’ہم کرسکتے ہیں!‘لڑکیوں کوبااختیار بنانے کے لیے لڑکیوں کی آوازیں‘‘ تھا۔یہ اقوام متحدہ کے لڑکیوں کوبااختیاربنانے کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کیا گیا ہے۔اس کا مقصد خواتین کے لیے مزید مواقع کی حمایت اورصنفی عدم مساوات کواجاگر کرنا تھا۔اس مباحثے کی میزبانی برطانیہ میں قائم غیرسرکاری تنظیم (این جی او)سیوداچلڈرن نے کی۔

سمپوزیم کی مہمان مقررہ مصری ٹی وی اینکرمونا الشازلی نے اپنی تقریر میں تعلیم کو تمام بچّوں کا بنیادی حق قرار دینے پرزوردیا۔انھوں نے یونیسیف کی جانب سے دوردراز علاقوں میں شروع کی گئی کمیونٹی کلاسوں میں توسیع کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زوردیا جہاں اسکول بہت کم ہیں اور مخصوص کمیونٹیز کے لیے نصاب تخلیق کیا گیا ہے۔انھوں نے والدین کے اپنے بچّوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کے خطرات کی بھی نشاندہی کی۔

کاروباری شخصیت اور کارکن سارہ المدنی نے کہا کہ خواتین کو طاقتورشخصیات کے طور پر قبول کرنے کے لیے معاشرے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فرسودہ ثقافتوں، رسم و رواج اور روایات کے پیچھے چھپنے کے بجائے ہمیں انھیں تبدیل کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام شروع کرنا چاہیے۔سماجی اصلاحات خاندان کے اندر سے شروع ہوتی ہیں اور ہمیں نئی نسل کو تعلیم دینے پر اپنی توجہ مرکوزکرنی چاہیے۔

سمپوزیم کی شرکاء نے بچوں کی جبری شادی کی مخالفت کی اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو آسان بنانے کی امنگ سے اتفاق کیا اور کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے لیے محفوظ ماحول پیدا کیا جائے۔

آرمینیا کی صدر کی اہلیہ ،یونیسیف کے زیراہتمام بچّوں کے حقوق کی علمبرداراورمصنفہ نونیح سرکیسیان نے ایک ورچوئل پیغام میں اعلیٰ عہدوں پر فائزخواتین کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔انھوں نے کہا کہ اس پیش رفت کے لیے سازگار ماحول کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے اورخواتین کواعلیٰ سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button