خلیجی خبریں

درندگی کی انتہا کرنے والے سعودی نوجوان کا سر قلم کر دیا گیا

نواف بن حسن نے اپنے ہم وطن نوجوان کو گاڑی سے کُچلا اور پھرویران مقام پر لے جا کر اس کو زخمی حالت میں زندہ جلا دیاتھ

ریاض : سعودی عرب میں سفاکی اور درندگی کی انتہا کرنے والے ایک مقامی نوجوان کا سر قلم کر دیا گیا۔ سعودی اخبار المرصد کے مطابق مجرم نے اپنے ایک ہم وطن کا انتہائی بے دردی سے قتل کر ڈالاتھا۔ تفصیلات کے مطابق سعودی نوجوان نواف بن حسن کا ایک ہم وطن نوجوان حُسین بن علی عسیری سے جھگڑا چل رہا تھا۔ وقوعے کے روز نواف نے پہلے حُسین کو اپنی گاڑی سے کُچل کر شدید زخمی کر ڈالا اور پھر اسے شدید زخمی حالت میں اپنی گاڑی میں لاد کر ایک ویران مقام پر لے گیا، جہاں اس ظالم شخص نے اپنے مخالف کو زندہ حالت میں ہی نذر آتش کر دیا۔

پولیس نے چند روز بعد مقتول کی لاش برآمد کر کے تحقیقات شروع کیں تو مجرم کو شک پڑنے پر گرفتار کیا گیا۔ تفتیش کے دوران نواف نے اپنے انسانیت سوز جُرم کا اعتراف کر لیا۔

ذیلی عدالت نے مجرم پر قصاص کی حد عائد کر کے اسے سزائے موت سُنائی تھی، جس کے خلاف مجرم نے اپیل کورٹ سے رجوع کیا، مگر اس کی اپیل مسترد ہو گئی۔جس کے بعد ایوان شاہی سے مجرم کو سزائے موت دینے کا آخری فرمان جاری ہوا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے گزشتہ روز ابھا میں قاتل کا سر قلم کر دیا گیا۔ اضح رہے کہ گزشتہ ماہ مئی میں ایک پاکستانی شہری محمد عمر ولد محمد لئیق جمالی اور اس کے دو سعودی ساتھیوں ھتان بن سراج اور سلطان بن سراج کوڈکیتی کی وارداتیں کرنے اور ایک گھر میں گھُس کر دو خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جُرم میں موت کی سزا سُنائی گئی تھی،جس کے بعد ان تینوں کا سر قلم کر دیا گیا۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ پاکستانی شہری محمد عمر اور اس کے دونوں سعودی ساتھی ھتان اور سلطان سیکیورٹی اہلکاروں کے بھیس میں ایک گھر میں داخل ہوئے، اس دوران انہوں نے شراب بھی پی رکھی تھی۔ تینوں افراد نے گھر میں گھُستے ہی ایک خاتون کوچاقو کی نوک پر یرغمال بنا لیا۔ سعودی نوجوان ھتان نے اس خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ اسی دوران گھر میں موجود ایک اور خاتون نے ایک کمرے کا دروازہ لاک کر کے خود کو بچانے کی کوشش کی، مگر عمر اور سلطان کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر گھُس گئے اور اس خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

دونوں خواتین نے اپنی عزت بچانے کے لیے ان کی بہت منت سماجت کی، مگر ان درندوں پر کچھ اثر نہ ہوا۔ سفاک ملزمان نے یہ واردات انجام دینے کے بعد بڑے سکون سے گھر میں موجود قیمتی سامان اور نقدی لُوٹی اور پھر جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے تھے۔ جنسی زیادتی کی شکار مظلوم خواتین نے فوری طور پر پولیس کو اس لرزہ خیز واردات کے بارے میں آگاہ کر دیا۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے انہیں چند روز کے اندر ہی گرفتار کر لیا تھا۔

ملزمان کو فوجداری عدالت میں پیش کیا گیا۔ملزمان نے اپنے گھناؤنے جرائم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، تاہم استغاثہ کی جانب سے ان کے خلاف ٹھوس شواہد اور گواہیاں پیش کی گئیں۔ جس کے بعد عدالت نے تینوں ملزمان کو جنسی زیادتی، ڈکیتی اور خود کو سیکیورٹی اہلکار کرنے کے جرائم کے تحت ان کے سر قلم کرنے کی سزا سُنائی تھی۔

 

Source : link

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button