خلیجی خبریں

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صرف تین سال کے اندر سعودی عرب کو بدل ڈالا

واتین کو ڈرائیونگ اور آزادی سے کاروبار کی اجازت،غیر ملکیوں کو رہائشی ویزوں کا اجراء، کوڑوں کی سزا اور کم عمر کی سزائے موت ختم کرنا،حرمین ٹرین، پہلے تحقیقی ایٹمی ری ایکٹر کا قیام، نیوم پراجیکٹ، میوزک کانسرٹس اور سینماگھروں پر سے پابندی سمیت ان کی درجنوں اصلاحات عوام میں بہت مقبول ہوئی ہیں

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عوام میں ہی نہیں، بلکہ دُنیا بھر میں اپنے اصلاح پسندانہ اقدامات کی وجہ سے مقبول ہیں۔ محمد بن سلمان کو ان کے والد اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے آج سے تین سال قبل 21 جون 2017ء کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔ جس کے بعد محمد بن سلمان نے تمام تر حکومت کا اپنے ہاتھوں میں سنبھال رکھا ہے اور مملکت کے ہر شعبے میں درجنوں اصلاحات متعارف کرائیں جن کی بدولت سعودی عرب ایک اعتدال پسند ملک بننے کی جانب گامزن ہو چکا ہے۔

محمد بن سلمان نے26 ستمبر 2017ایک فرمان جاری کیا جس کے تحت خواتین کی ڈرائیونگ پر عشروں سے عائد پابندی 24 جون 2018 کو ہٹا لی گئی۔ 24 اکتوبر 2017 کو انہوں نے ’فیوچر انویسٹمنٹ‘ کی افتتاحی تقریب میں عہد کیا کہ وہ مملکت کو معتدل اسلام کی طرف واپس لائیں گے۔

20 مئی 2019ء کو سعودی کابینہ نے اقامہ ریزیڈینسی پرمٹ کی منظوری دی جس کے تحت غیر ملکیوں کو سعودی عرب میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دی گئی۔

11 مارچ 2018 کو سعودی وزارتِ انصاف نے عدالتوں کے لیے مراسلہ جاری کیا جس کے تحت مطلقہ خواتین کو بچوں کی تولیت کی فوری اجازت ملی۔سعودی کابینہ نے 29 مئی 2018 ء کو ایک قانون منظور کیا جسے کے تحت جنسی ہراسیت کو جرم قرار دے دیا گیا۔ 29 جولائی 2019کو ایک شاہی فرمان کے ذریعے خواتین کے سفر پر لگی پابندیاں اٹھا لی گئیں۔ 21 سال یا اس سے بڑی عمر کی خواتین کو 20 اگست 2019 سے خود مختارانہ سفر کی اجازت مل گئی۔

27 ستمبر 2019 کو پہلی مرتبہ سیاحت کے لیے ای ویزا کی پیشکش کی گئی۔ 49 ملکوں سے آنے والے سیاح ای ویزا ستعمال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی مملکت کی جانب سے سیاحوں کے لیے لباس کے لازمی ضابطے میں نرمی کا اعلان کر دیا گیا۔ 20 اپریل 2020 ء کو مملکت کی عدالتِ عظمیٰ نے کوڑوں کی سزا ختم کر دی۔ 28 اپریل 2010ء کو سپریم کورٹ نے کم عمر مجرموں کے لیے سزائے موت کے خاتمے کا اعلان کیا۔

سعودی ویزن 2030 کے تحت ایک حکم کے ذریعے لڑکیوں کے سکولوں میں اگلے تعلیمی سال کے لیے فزیکل ایجوکیشن پروگرامز شروع کیا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کھیلوں میں شرکت کر سکیں۔12 جنوری 2018 کو سعودی عرب میں فٹ بال کی شائقین خواتین کو پہلی دفعہ جدہ میں ہونے والے میچ میں شرکت کی اجازت دی گئی۔ 27 اپریل 2018 کو جدہ کے کنگ عبداللہ سپورٹس سٹی میں ڈبلیو ڈبلیو ای رائل رمبل کا انعقاد ہوا جس میں جنرل سپورٹس اتھارٹی اور ڈبلیو ڈبلیو ای کے درمیان 10سالہ شراکت داری کی گئی۔

11 اگست 2018ء کو طائف میں پہلے کراوٴن پرنس کیمل فیسٹیول کا ا?غاز ہوا۔ 14 دسمبر 2018ء کو ولی عہد نے پہلی فارمولا ای پرکس کار ریس میں شرکت کی۔ 16جنوری 2019 کو اٹالین سپر کپ میچ کا جدہ میں سیری اے، جوینٹس اور اے اسی میلان کے درمیان ہوا۔08 جون 2019 کو جدہ میں کنگ عبداللہ سپورٹس سٹی کے الجواہرہ سٹیڈیم میں میں ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ کا سب سے بڑا مقابلہ ’بیٹل رائل‘منعقد ہوا۔

07 دسمبر 2019 کو ریاض کے دیریا سٹیڈیم میں انتھونی جوشوا اور اینڈی ریوز جونیئر کے درمیان ہیوی ویٹ باکسنگ میچ ’کلیش ا?ن ڈیونز‘ ہوا ۔ 05-17 جنوری 2020 کو سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پہلی بڑی صحرائی ڈاکار ریلی ریس کی میزبانی کی۔15 فروری 2018ء کو سعودی وزارت کامرس اور سرمایہ کاری نے اعلان کیا کہ سعودی خواتین کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے کسی مرد سرپرست کی ضرورت نہیں ہے۔

25 ستمبر 2018 کو شاہ سلمان نے مکہ، مدینہ اور جدہ کے درمیان 450 کلومیٹر ٹریک پر محیط حرمین ہائی سپیڈ ٹرین کا افتتاح کیا، جو وزن 2030 کے تحت حج و عمرہ زائرین کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کا منصوبے کا حصہ ہے۔ 05 نومبر 2018 کو ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے پہلے نیوکلیئر ریسرچ ری ایکٹر کو قائم کرنے کے کا ا?غاز کیا جس کے تحت 80 ارب ڈالر کی لاگت سے 16 نیوکلیئرتنصیبات کو 25 برس میں تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ولی عہد نے ریاض کے باہر تفریح اور کھیلوں کے لیے علیحدہ شہر بنانے کے لیے اربوں ڈالر مالیت کے قِدیہ پراجیکٹ کا اعلان کیا۔ شاہ سلمان نے 28 اپریل 2018 کو اس کا افتتاح کیا۔01 اگست 2017ء کو ولی عہد نے بحیرہ احمر کے لیے ایک بڑے سیاحتی پراجیکٹ کا اعلان کیا جو 50 جزیروں پر محیط ہے اور اس سے چار ارب ڈالر سالانہ حاصل ہو سکیں گے اور 35 ہزار ملازمتیں ملیں گی۔

24 اکتوبر 2017ء کو ولی عہد تبوک ریجن میں 500 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے نیوم شہر کا پلان سامنے لائے، یہ شہر دنیا کا پہلا ا?زاد معاشی زون ہوگا جو ہوا اور شمسی توانائی پر چلے گا۔10 فروری 2019 کو شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک بہت بڑے سیاحتی پراجیکٹ ’الولا‘ لانچ کیا۔18 اپریل 2018ء کو سینما پر 35 سالہ پابندی ختم کر کے ریاض میں پہلا کمرشل مووی تھیٹر کھولا گیا اور ’بلیک پینتھر‘ فلم دکھائی گئی۔

10 مئی 2018ء کو سعودی عرب نے پہلی مرتبہ کینز فلم فیسٹیول میں شرکت کی۔الولا میں پہلے ’ونٹر ایٹ تانتورا‘ کا آغاز ہوا جس میں دنیا بھر کے پرفامرز اور ویزیٹرز نے شرکت کی۔ 27 فروری 2019 سعودی سیزنز کے نام سے ممکت بھر میں فیسٹیولز کا انعقاد ہوا جس میں ’پِٹ بْل‘ اور ’ایکون‘ نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔27 مارچ 2019 کو شہزادہ بدر بن فرحان السعود کی سربراہی میں کلچرل منسٹری تشکیل دی گئی اور 11 کلچرل باڈیز بنائی گئیں۔

 

Source : UP

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button