خلیجی خبریں

حفاظتی تدابیر کے ساتھ معمولات زندگی بحال

سعودی عرب 73 دنوں سے جاری ملک گیر لاک ڈاون کے بعد اتوار سے معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے لگائے جانے والے کرفیو کے اتوار 21 جون کی صبح چھ بجے ختم ہونے پر تمام شہروں میں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز ہو گیا۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ عمرہ و زیارت کے علاوہ بین الاقوامی سفر پر پابندیاں تاحال برقرار ہیں جبکہ دیگر معاملات زندگی حسب معمول مقررہ ضوابط کے ساتھ جاری رہیں گے۔ سماجی فاصلے، ماسک اور ایک جگہ 50 سے زائد افراد کے اجتماع کی پابندی ہوگی۔

بین الاقوامی سفر کے حوالے سے خصوصی پروازوں کی روانگی متاثر نہیں ہوگی تاہم بیرون ملک سے آمد کا سلسلہ تاحال بند ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرون مملکت گئے ہوئے غیر ملکیوں کی واپسی کے بارے میں جو فیصلہ صادر ہوگا اس بارے میں سرکاری طور پر مطلع کر دیا جائے گا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے واضح احکامات موصول نہیں ہوئے۔ اس کی وجہ سکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات ہیں۔ اس کے بعد اس بارے میں اعلان متوقع ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے تمام تجارتی پابندیاں بھی مرحلہ وار کھولی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر بھی زور دیا گیاہے۔

مملکت کے مختلف شہروں میں لیموزین سروس پر عائد پابندیاں بھی ختم ہو گئی ہیں۔ وزرات صحت کی جانب سے ایس او پیز جاری کیے گئے ہیں جن کے مطابق لیموزین سروس استعمال کرنے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹیکسی میں سوار ہوتے وقت خصوصی احتیاط برتیں۔

کرفیو کے خاتمے اور معمولات زندگی بحال کرنے کے بعد باربرشاپس کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جن پر کورونا کے ابتدائی دنوں میں ہی پابندی عائد کردی گئی تھیں۔ باربر شاپس کو خصوصی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ وہ سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کو یقینی بنائیں۔

اس سال حج کے حوالے سے وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی تک فریضہ حج کے بارے میں متعلقہ ادارے حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام اداروں کی جانب سے رپوٹس موصول ہونے کے بعد عوام الناس کے وسیع ترمفاد کو مقدم رکھ کر اس حوالے سے فیصلہ کیاجائے گا۔

قبل ازیں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اتوار 21 جون سے مملکت کے تمام شہروں میں کرفیو کی پابندیاں ختم کی جارہی ہیں تاہم احتیاطی تدابیر جن میں ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کے اصول پر سختی سے عمل کیاجائے۔

وزارت صحت کی جانب سے جاری ایس او پیز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گھروں سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازمی کرے۔ اگر ماسک نہیں ہے تو کپڑے کے رومال سے منہ اور ناک کو ڈھانپ لے تاکہ چھینکنے اور کھانسی کے دوران منہ سے نکلنے والے لعاب کے ذرات سے دوسرے محفوظ رہیں۔
وزارت داخلہ نے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرانے کےلیے پولیس فورس کو خصوصی اختیارات د یے ہیں۔

احتیاطی تدابیر کے تحت منہ اور ناک کو نہ ڈھانبنے والوں پر ایک ہزار ریال جرمانہ ہے جبکہ ایسے افراد جہاں لوگ جمع ہوں اور ان کا اجتماع 5 افراد سے زیادہ ہو ان پر بھی جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔

مملکت کے تمام علاقوں اور شہروں میں مختلف اداروں پر مشتمل خصوصی تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ایس او پیز پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹوں اور مختلف مقامات کا جائزہ لیتی ہیں۔

 

Source : UN

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button