خلیجی خبریں

اسرائیلی یونیورسٹیز میں فلسطینی پرچم نہیں لہرایا جائے گا، کنیسٹ نے بِل منظور کر لیا

خلیج اردو: اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ نے یونیورسٹیوں سمیت حکومتی مالی تعاون کے حامل تمام اداروں میں فلسطینی پرچم لہرانے کی ممانعت سے متعلق قانونی بِل منظور کر لیا ہے۔

اسرائیل کے سابقہ وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو کی زیر قیادت حزب اختلاف نے یونیورسٹیوں میں فلسطینی پرچم لہرائے جانے کے خلاف ردعمل کے بعد متعلقہ قانونی بِل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے KAN کے مطابق قانونی بِل 120 نشستوں کی حامل پارلیمنٹ میں16 منفی کےمقابلے میں 63 مثبت ووٹوں سے منظور کر لیا گیا ہے۔

مذکورہ قانون کے نفاذ کے لئے بِل پر مزید 3 رائے شماریوں کی ضرورت ہے۔

رائے شماری کے بعد جاری کردہ بیان میں نیتان یاہو نے کہا ہے ” آج ہم نے، حکومت کے مالی تعاون سے چلنے والے اداروں میں فلسطین تحریک آزادی کے پرچم کی ممانعت سے متعلق، قانونی بِل پاس کیا ہے۔ اسرائیل کا صرف ایک پرچم ہے اور ہم دوبارہ سے اسرائیل کو دائیں بازو کی طرف موڑ رہے ہیں۔ آج کا دن اسرائیل حکومت اور یہودی حکومت کے لئے ایک اہم دن ہے”۔

فلسطینی طالبعلموں نے ماہِ مئی میں یومِ نکبت کی تقریبات کے دوران برصبا کی تل ابیب اور بن گوریئن یونیورسٹیوں میں فلسطینی پرچم لہرایا جس پر دائیں بازو کے حامی مخالف گروپوں نے ردعمل کا اظہار کیا تھا

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button