خلیجی خبریںعالمی خبریں

ترکی نے اپنا نام تبدیل کرنے کیلئے اقوام متحدہ میں باضابطہ درخواست جمع کرا دی، اس نام کی تبدیلی سے ترکی کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟

خلیج اردو
نیویارک : ترکی نے اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ اب وہ اپنا نام ملک کے صدر کی اجازت سے ترکیہ میں بدلنا چاہتا ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ نے جمعرات کے دن آگاہ کیا ہے۔

قوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے ای میل کے ذریعے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تبدیلی فوری ہے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ انقرہ کا سرکاری خط جس میں تبدیلی کی درخواست کی گئی تھی بدھ کے روز اقوام متحدہ کے نیویارک ہیڈ کوارٹر میں موصول ہوا تھا۔

اس اعلان سے ایک روز قبل ترکی کے وزیر خارجہ میولت کاوسوگلو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو مخاطب کرتے ہوئے نام تبدیلی سے متعلق خط پر دستخط کرتے ہوئے اپنی ایک تصویر ٹویٹ کی تھی۔

انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ میں نے آج اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو جو خط بھیجا ہے جس کے ساتھ ہم اقوام متحدہ میں غیر ملکی زبانوں میں اپنے ملک کا نام ‘ترکیے’ کے طور پر درج کر رہے ہیں جہاں نام میں انگریزی کے حرف یو پر ایک امتزاج بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی ہمارے ملک کی برانڈ ویلیو میں اضافہ کے عمل کا حصہ ہے جو اقدام ترک صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے شروع کیا گیا ہے۔

پچھلے کچھ سالوں میںترکی نے اپنی مصنوعات کی برانڈنگ کو "میڈ اِن ترکی” سے "میڈ اِن ترکیے” میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔

اقوام متحدہ کے نام سے مماثل بنانے کے علاوہ ترکی میں قوم کی ہجے کس طرح ہوتی ہے اس اپ ڈیٹ سے ملک کو انگریزی میں اسی نام کے پرندے سے ممتاز کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

نیو یارک ٹائمز میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر مصطفی اکسکل کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ "نام کی تبدیلی کچھ لوگوں کے لیے احمقانہ لگ سکتی ہے لیکن یہ اردگان کو ملک کے لیے بین الاقوامی احترام کے تحفظ کے لیے محافظ کے کردار میں ڈال دیتا ہے۔

انگریزی اخبار نے یہ بھی نوٹ کیا کہ یہ اقدام اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ سلطنت عثمانیہ کی تحلیل کے بعد ملک کے قیام کی صد سالہ تقریب سے پہلے کیا گیا ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ اس سے ترک نیشنلزم کو فائدہ ہوگا اور اس کا سیاسی فائدہ رجب طیب ایردوآن کو ہوگا جو دو صدیوں سے ملک پر حکومت کررہے ہیں۔

Source: Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button