لائف سٹائلمعلومات

نقلی ناخن اور نقلی پلکیں لگانے سے متعلق کیا شرعی حکم ہے؟

سوال:نقلی ناخن اور نقلی پلکیں لگانے کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟

جواب:ناخن بڑھانا انتہائی مذموم فعل ہے۔ حدیث شریف میں ناخن تراشنے اور غیر ضروری بالوں کی صفائی کی تاکید کی گئی ہے اور صفائی نہ کرنے پر وعید سنائی گئی ہے۔ (مسند احمد) ناخن بڑھانا ایک حیوانی خصلت ہے۔ جب اصل ناخن بڑھانے کی اتنی مذمت ہے تو مصنوعی ناخن لگانے کی اجازت کہاں ہوگی؟ اس لیے یہ بھی شریعت مطہرہ کی نظر میں قبیح اور ناپسندیدہ فعل ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

یہ حکم بھی اس صورت میں ہے کہ یہ مصنوعی ناخن شرعی فرائض کی ادائیگی میں مانع نہ ہوں۔ اگر یہ اصل ناخن یا نیچے کی جلد تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ ثابت ہوں تو ان کا استعمال حرام ہوگا اور جتنے دن یہ نقلی ناخن اور پلکیں لگی رہیں گی اتنے دن نہ وضو صحیح ہوگا اور نہ غسل ہی صحیح ہوگا اور جب وضو اور غسل ہی صحیح نہ ہوا تو نماز کہاں سے ہوگی۔

اس لیے ان نقلی ناخن اور پلکوں کو اتارنے کے بعد وضو اور غسل کرکے نمازیں دہرائیں۔ نقلی پلکوں کا استعمال بطور فیشن بھی جائز نہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button