
خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کا بیانیہ سوشل میڈیا پر پروموٹ کرنے والوں کو فرنٹ لائن واریئرز قرار دے دیا۔
اپنے پیغام میں عمران خان نے شوشل میڈیا سپورٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے حکومت کی تبدیلی کی امریکی سازش کیخلاف ہماری جنگ کو دلیری سےسماجی میڈیاکےتمام پلیٹ فارمز تک توسیع دی۔
مسٹر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری وجمہوریت کی ہماری اس تحریک کوآگےبڑھاتےرہئے۔سوشل میڈیا کے سپورٹرز ہمارےصفِ اوّل کے سپاہی ہیں۔
I want to thank all our social media warriors who have valiantly taken our fight against US regime change conspiracy forward on all social media platforms.Continue carrying on our movement for Pak's sovereignty & democracy. You are our frontline warriors.#MarchAgainstImportedGovt
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) April 24, 2022
عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں امپورٹڈ حکومت کے خلاف مارچ کے نام سے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا جس سے مراد وہ احتجاج ہے جس کی کال عمران خان نے اپنے سپورٹرز کو دی ہے۔
ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم نے اپنے کارکنان کو اسلام آباد کی جانب مارچ کیلئے تیار رہنے کا کہا تھا۔ مسٹر خان نے کہا کہ جب میں کال دوں گا تو آپ نے اسلام آباد کی جانب مارچ کرنا ہے۔
گزشتہ روز اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ پی ٹی آئی 26 اپریل کو الیکشن کمشن کے تمام دفاتر کے باہر احتجاج کرے گی۔
لہذاٰ تحریک انصاف 26 اپریل بروز منگل پورے ملک میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے سامنے الیکشن کمیشنر کے روئیےکیخلاف احتجاج کرے گی، تحریک انصاف کی تمام ضلعی تنظیموں کو اس سلسلے میں ھدایات جاری کی جارہی ہیں #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 24, 2022
عمران خان پہلے ہی چیف الیکشن کمشنر پر جانبداری کا الزام لگا کر ان سے استعفی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
69 سالہ عمران خان کو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے وزارت اعظمی کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ تاہم وہ عوام میں یہ بیانیہ بنا چکے ہیں کہ مقامی سہولت کاروں کی مدد سے امریکہ نے ان کی حکومت ختم کرنے کی سازش کی ہے۔
مسٹر خان اس بیرونی ’’ سازش‘‘ کے خلاف مختلف ریلیاں ااور جلسے کر چکا ہے جس میں وہ ملک کی عدلیہ اور مقتدر حلقوں سمیت موجود حکومت کو خوب تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
دوسری طرف ملک کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے کسی بیرونی سازش کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مسٹر خان کی حکومت گرانے میں کسی سازش کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔