پاکستانی خبریں

قومی اسمبلی ممبران کیلئے ترقیاتی فنڈز ہیں تو الیکشن کیلئے کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب انتخابات کیس میں ریمارکس

خلیج اردو

اسلام آباد: پنجاب انتخابات کے فیصلے کےخلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل سے متعلق کیس میں نو مئی واقعات کا تذکرہ۔۔۔۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نومئی کوغیر معمولی واقعات ہوئے،کچھ کرنا چاہئے۔یہ واقعہ انتخابات کے لیے کیسے مسائل پیدا کر رہا ہے؟۔کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے۔۔جب بھی جمہوریت کی قربانی دی گئی۔۔کئی سال نتائج بھگتے۔۔عوام کو اپنی رائے کے اظہارکا موقع ملنا چاہئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خود کہا آئین کی روح جمہوریت ہے۔۔۔تاریخ میں کئی مرتبہ جمہوریت قربان کی گئی۔۔۔الیکشن کمیشن کے فیصلے میں صرف وسائل نہ ہونے کا ذکر تھا۔۔۔الیکشن کمیشن کب کہے گا کہ اب بہت ہو گیا۔انتخابات ہر صورت ہونگے۔ انتخابات تاخیر کاشکار ہو تو منفی قوتیں اپنا زور لگاتی ہیں۔بطور آئین کے محافظ عدالت کب تک خاموش رہے گی۔آرٹیکل 224 کو سردخانے میں کتنا عرصہ تک رکھ سکتے ہیں۔

۔جسٹس منیب اختر نے کہاکہ عام انتخابات کا مطلب صرف قومی اسمبلی کا الیکشن نہیں ہوتا۔ایک ساتھ انتخابات میں 5 جنرل الیکشن ہوتے ہیں۔وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ 6 ماہ بعد اسمبلیاں تحلیل کردیں تو کمیشن کیا کرے گا۔وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کی ویٹو پاور ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جو کہتی ہے الیکشن کمیشن خاموشی سے مان لیتا ہے۔کس بنیاد پرکہہ رہے ہیں کہ 8 اکتوبر تک سیکیورٹی حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔

۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انکوائری روک رکھی ہے تو اگلی عدالت سے رجوع کرلیں۔قانون اپنا رستہ خود بناتا ہے۔ ۔انتخابات 14 اپریل کو ہونا تھے، اب ایک ماہ دس دن اوپر ہوچکے۔الیکشن کمیشن وفاق سے کیا چاہتا ہے، ۔عدالت کو نظر آئے کہ انتخابات کیلئے صدر کو درست مشورہ نہیں دیا گیا تو کیسے خاموش رہے۔

الیکشن کمیشن نے چار لاکھ پچاس ہزار سکیورٹی اہلکار مانگے۔ساڑھے چار لاکھ تو ٹوٹل آپریشنل فوج ہے۔الیکشن کمیشن کو بھی ڈیمانڈ کرتے ہوئے سوچنا چاہیے۔فوج کی سکیورٹی کی ضرورت کیا ہے؟۔فوج صرف سکیورٹی کے لیے علامتی طور پر ہوتی ہے۔ ۔ہوم ورک کرکے آئیں، پتہ تو چلے کہ الیکشن کمیشن کی مشکل کیا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے وکیل سے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کے چکر میں آپ آئین کی منشا کوبھلا رہے ہیں۔۔عدالت نے سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button