پاکستانی خبریںعالمی خبریں

آپ نے روتے ہوئے پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ دیا تھا، سپریم کورٹ میں ججز کا رضا ربانی سے مکالمہ

خلیج اردو
اسلام آباد : آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر سپریم کورٹ میں فریقین کے دلائل جاری۔۔۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کیلئے کیلئے کھڑی ہے۔ عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں۔ کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔

سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے دلائل میں کہا کہ صدارتی ریفرنس کے بعد آئینی عہدیداروں نے آئین کی خلاف ورزی کی۔ آئین کیلئے کھڑے ہونے پرہی اداروں کے خلاف مہم چلی۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کیلئے کیلئے کھڑی ہے، آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا۔عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں۔ کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔۔

رضا ربانی نے دلائل میں کہا کہ لازمی نہیں کہ پارٹی سے وفا نہ کرنے والا بے ایمان ہو۔ کاغذات نامزدگی میں دیا گیا حلف پارٹی سے وابستگی کا ہوتا ہے۔ اصل حلف بطور رکن قومی اسمبلی اٹھایا جاتا ہے۔ ارٹیکل تریستھ اے کے تحت منحرف رکن ڈی سیٹ ہونا ہے، نااہل نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دیکر اپ رو پڑے تھے۔ اگر مستعفی ہوجائے تو کیا خیانت ہوتی؟ اس پر رضا ربانی نے کہا کہ استعفی دینے کا مطلب سیاسی کیرئیر کا خاتمہ ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ تریسٹھ اے کو شامل کرنے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ ختم کرنا تھا۔ منحرف رکن ارادتا دھوکہ دیتا ہے۔کیس کی سماعت کل ساڑھے دس بجے تک ملتوی دی گئی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button