پاکستانی خبریںعالمی خبریں

اسلامی تعاون تنظیم کے افغانستان پر وزارتی کونسل کا 17واں غیرمعمولی اجلاس میں کیا پاس ہونے والے قرارداد میں کیا لکھا ہے؟ جاننے کیلئے لنک پر کلک کیجئے۔

خلیج اردو
دبئی : پاکستان کی سربراہی میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے افغانستان پر وزارتی کونسل کا 17 واں غیر معمولی اجلاس اختتام پزیر ہوگیا ہے۔ اجلاس سے پاکستان کے وزیر اعظم سمیت رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے اظہار خیال کیا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر منظور ہونے والے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم افغانستان کو امداد کی فراہمی میں قائدانہ کردار ادا کرے۔او آئی سی کے معاون سیکرٹری جنرل طارگ علی بخیت کا بحیثیت نمائندہ خصوصی برائے افغانستان مقرر کیا گیا ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کابل میں او آئی سی مشن کو فعال، اقتصادی، مالی اور دیگر وسائل فراہم کیے جائیں اور او آئی سی مشن کابل عالمی شراکت داری، افغان سرزمین پر امدادی آپریشنز بہتر کرے۔

متن میں کہا گیا ہے کہ بینکنگ سروسز بہتری، مالیاتی چینلز کو فعال، منجمد اثاثوں کی بحالی کے لیے کردار ادا کیا جائے۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے زیر سرپرستی *انسانی امدادی ٹرسٹ فنڈ قائم کیا جائے۔ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ، اسلامی ترقیاتی بینک، ٹرسٹ فنڈ اقوام متحدہ سے گفتگو کا آغاز کرے۔ اقوام متحدہ سے بات چیت کا محور منجمد مالی اثاثوں، بینکنگ چینلز کی بحالی ہو۔

قرارداد میں لکھا ہے کہ مالیاتی اور بینکنگ چینلز کی بحالی سے افغانستان کی انسانی امداد یقینی بنائی جا سکے گی۔اسلامی ترقیاتی بینک آئندہ سال 2022ء کی پہلی سہہ ماہی تک *انسانی امدادی ٹرسٹ فنڈ فعال کرے۔ قرارداد میں او آئی سی ارکان، اسلامی مالیاتی، امدادی ادارے، عالمی برادری سے ٹرسٹ فنڈ کے لیے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ او آئی سی، عالمی ادارہ صحت مل کر افغان عوام کو کورونا ویکسین، طبی سہولیات فراہم کریںگے۔

پاکستان کی مقامی میڈیا کو وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ افغانستان غذائی تحفظ پروگرام کا آغاز کرکے افغان بحالی، تعمیر نو، ترقی، مالیات، تعلیم و صحت، تکنیکی تربیت میں مدد دی جائے اور اسلامک فقہ اکیڈمی، علماء سے رابطے کر کے افغان فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ او آئی سی وزارتی کونسل کے 48ویں اجلاس میں قرارداد پر عملدرآمد ،افغانستان کی انسانی اور اقتصادی صورتحال سے نمٹنے، حقیقی مشکلات پر بھی رپورٹ پیش کی جائے۔

مشترکہ طور پر یہ اعلامیہ جاری ہوا ہے کہ اقوام متحدہ ذیلی ادارے، اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ ملکر افغانستان میں انسانی امداد کے لیے کام کریں۔ عالمی برادری افغانستان اور افغان مہاجرین کے میزبان ممالک کی فوری امداد، معاشی تعاون یقینی بناتے ہوئے افغان امن و استحکام کے درپے داخلی اور بیرونی عناصر سے نہ صرف ہوشیار رہے بلکہ افغانستان بھی داعش، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک، تحریک طالبان کے خلاف موثر کارروائی کرے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی، منشیات، سمگلنگ، منی لانڈرنگ، منظم جرائم، غیرقانونی ہجرت ختم کرنے کے لیے افغان استعداد بڑھائی جائے گی۔او آئی سی نے افغانستان پر خواتین، بچوں، نوجوانوں، بزرگوں، خصوصی افراد سمیت انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ افغان عوام کی انسانی اور ترقیاتی ضروریات کے احاطے کیلئے افغانستان سے رابطہ استوار رکھا جائے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button