پاکستانی خبریںعالمی خبریں

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 19 سال بعد وفاقی شرعی عدالت نے سود کو خلاف شریعت قرار دیتے ہوئے پانچ سالوں میں ملکی معاشی نظام کو سود سے پاک بنانے کی ہدایت کردی

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان میں وفاقی شرعی عدالت نے سود کو اسلامی قوانین اور تعلیمات کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان کو پانچ سالوں میں معاشی اصلاحات کرکے سود کا نظام ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ 31 دسمبر 2027 تک معاشی نظام کو سود سے پاک کیا جائے۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس سید محمد انور نے بتایا کہ دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کیلئے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سمجھتے ہیں کہ معاشی نظام کو سود سے پاک کرنے میں وقت لگے گا۔ڈیپازٹ کو فوری طور پر ربا سے پاک کیا جا سکتا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے سود کیخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے 2002 میں مقدمہ شریعت کورٹ کو دوبارہ فیصلے کیلئے بھجوایا گیا تھا۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا جس کی بنا پر سمجھتے ہیں کہ سود سے پاک بنکاری دنیا بھر میں ممکن ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں۔ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔

فیصلئ میں قرار دیا گیا ہے کہ اسلامی بنکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے۔ ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا۔ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔

بنکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے، فیصلہ
بنکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے، فیصلہ
قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔

عدالت نے ربا کو مکمل طور پر ہر صورت میں غلط قرار دیتے ہوئے حکومت کو اندرون و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کر دی۔ ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ سی پیک کیلئے چائنہ بھی اسلامی بنکاری نظام کا خواہاں ہے۔

عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 کو مکمل طور پر شریعت کیخلاف اور سود کیلئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقوں کو غیرشرعی قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تمام بینکنگ قوانین جن میں انٹرسٹ کا ذکر ہے وہ ربا کہلائے گا۔

شریعت کورٹ نے قرض ادائیگی میں تاخیر پر انٹرسٹ لینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکومت کو تمام قوانین میں سے انٹرسٹ کا لفظ فوری حذف کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تمام بینکوں کی جانب سے اصل رقم سے زائد رقم لینا سود کے زمرے میں شمار کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ انٹرسٹ کا لفظ ختم کرے ۔

شرعی عدالت نے یکم جون 2022 سے انٹرسٹ لینے سے متعلق تمام شقوں کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ خلاف شریعت قرار دیے گئے تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم ہو جائیں گے۔

ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ شریعت کیخلاف قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ سٹریٹ بنک کے سٹریٹیجک پلان کے مطابق 30% فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہو چکی ہے۔ اسلامی اور سود سے پاک بنکاری نظام کیلئے پانچ سال کا وقت کافی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button