پاکستانی خبریںعالمی خبریں

اس کیس کی وجہ سے نگران حکومت کا قیام رکا ہوا ہے، چیف جسٹس

خلیج اردو
ڈپٹی سپیکرکی رولنگ کےخلاف ازخود نوٹس کیس میں درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل مکمل کرلیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نگران حکومت کا قیام اس کیس کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ کوشش ہے کہ کل فیصلہ سنا دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا فوکس صرف ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ پرہے ۔۔ترجیح ہے کہ صرف اسی نقطے پرہی فیصلہ ہو۔۔ہم پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔عدالت نےصرف اقدامات کی آئینی حیثیت کاجائزہ لینا ہے۔۔۔پالیسی معاملات کی تحقیقات میں نہیں پڑناچاہتے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے انفرادی درخواست سننے کی استدعا مسترد کی ۔ رضا ربانی نے سپیکرکی رولنگ کالعدم قراردیکراسمبلی کوبحال کرنے کی استدعا کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کےمنٹس اورخط طلب کرنے کا مطالبہ کیا ۔

رضاربانی نے کہا کہ آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمانی کارروائی کواستثنی حاصل ہوتا ہے۔ تاہم اسپیکر کی رولنگ کا آرٹیکل95(2) کے تحت جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیئےتوجسٹس منیب اخترنےکہاکہ تحریک عدم اعتماد پرکب کیاہونا ہے یہ رولزمیں ہے۔ آئین میں نہیں اگرکسی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ آٹھویں روزہوتوکیاغیرآئینی ہوگی؟۔

مخدوم علی خان بولے کہ آٹھویں روزووٹنگ غیرآئینی نہیں،ٹھوس وجہ ہوتو آرٹیکل 254 کاتحفظ حاصل ہوگا۔ اسمبلی رولزآئین کےآرٹیکل 95 سےبالاترنہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت رولزمیں ہے ۔ آئین کورولزکے ذریعےغیرموثرنہیں بنایا جاسکتا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریماکس دیئے کہ اصل سوال صرف ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ کاہے۔کیاعدالت ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ کاجائزہ لےسکتی ہے؟ اس نقطے پرمطمئن کریں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے واضح کیا کہ عدالت فی الحال صرف آئینی معاملات کو دیکھنا چاہتی ہے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا اہم ترین کیس ہے۔تمام وکلاء کل دلائل مکمل کریں تو پرسوں مجھے موقع دیا جائے۔۔۔قومی اہمیت کا کیس ہے عدالت کی تفصیلی معاونت کرنا چاہتا ہوں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ وقت کم ہے لیکن جلد بازی میں بھی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔۔۔عدالت نے سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button