پاکستانی خبریںعالمی خبریں

تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر کنٹینر پر، غداروں کو ڈی چوک پر پھانسے دینے کا مطالبہ، کپتان کی کال پر کارکنان ڈی چوک جمع ہوگئے

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان میں دھرنوں اور جلسوں کیلئے نمایاں مقام رکھنی والی پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر کنٹینر پر آگئی ہے۔ حکومت کے خاتمے کے بعد پارٹی سربراہ کی کال پر رہنماؤں اور کارکنان نے ڈی چوک میں اجتماع کا انعقاد کیا۔قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے رولنگ سے عدم اعتماد کی ناکامی کا جشن منایا. رہنماؤں نے جوشیلے نعرے لگوائے اور تقریروں میں متحدہ اپوزیشن پر خوب لفظی گولہ باری کی۔

اوزیراعظم عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کارکنان ایک معقول تعداد میں ڈی چوک پر جمع ہوگئے اور وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کیلئے فیملیز بچوں سمیت مظاہرے کے مقام پر پہنچیں۔

پتان کے کھلاڑیوں نے اپوزیشن پر لفظی گولی باری کی۔۔ کسی نے ملک دشمن تو کسی نے غدار کہہ دیا۔ اجتماع سے اسد عمر ، عامر محمود کیانی ، مراد سعید ، گورنر سندھ عمران اسمائیل اور دیگر نے دھواں دار خطاب کیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ اپوزیشن عوام میں جانے سے خوفزدہ ہے۔ ہم عوام کی طاقت سے دوبارہ اقتدار میں آکر ان کا احتساب کریں گے

کارکنوں سے خطاب میں سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک نے کہا کہ خود کو سپر پاور کہنے والوں کو سب پاکستانی مل کر شکست دیں گے۔عمران خان کبھی پاکستان کو غلام نہیں بننے دے گا۔۔سیلیکٹڈ کہنے والے آج خود سیلیکٹرز بن گئے ہیں۔۔

سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان آج عمران خان کی طرف دیکھ رہا ہے۔۔۔حرام کے پیسوں سے لوگوں کے ضمیر خریدا گیا۔۔بکنے والے لوٹے پندرہ اٹھارہ کروڑ روپوں میں بک گئے۔

سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہ ان غداروں کو ڈی چوک پر لٹکا کر پھانسی دینا چاہیے۔ قوم ان غداروں کو عبرت کا نشانہ بنائے گی۔

مراد سعید نے کہا کہ 8 مارچ کو وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد آتی ہے۔7 مارچ کو مراسلہ آتا ہے۔ مراسلے میں لکھا ہوتا ہے اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ شہباز شریف کہتا ہے ابسلیوٹلی ناٹ کہنے کی ضرورت کیا تھی۔ عمران خان نے امریکہ کو اڈے دینے سے انکار کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے شہریوں کی قربانی نہیں دیں گے۔ عمران خان نے کہا ہم آزاد خارجہ پالیسی رکھیں گے۔ان کی وجہ سے ہمارے پاکستانیوں کے جنازے اٹھتے رہے۔پاکستانی مرتے رہے یہ خاموش تماشائی بنے رہے۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ یہ اربوں روپے خرچ کرکے اسلام آباد آئے لیکن کچھ نہیں ملا۔وزیر اعظم بننے سے پہلے امریکہ میں ہم عمران خان کے ساتھ تھے۔ جوبائیڈن نے کہا خان صاحب آپ کی کیا مدد کریں۔خان صاحب نے کہا میری کوئی مدد نہیں کرنا۔جو بک گئے وہ دنیا میں کہیں بھی جائیں ان کی بے عزتی کرنی ہے۔ اووسیز پاکستانیو ان کی ذرا قدر نہ کرنا۔

ڈاکٹر شیری مزاری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جس نے کہا قوم بھیکاری ہے۔آصف زرداری نے ممبئی کا واقعہ ہوا تو کہا مودی کو آئی ایس آئی چیف کو بھارت بھیج دوں گا۔یہ سارا ٹولہ غدار ہے۔وہ لوگ جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر آئیں اپنا ضمیر بیچا۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ آج ہمارا کپتان عمران خان ایک جنگ لڑ رہا ہے۔وہ جنگ غلامی سے آزادی کی ہے۔ ایک جنگ چیری بلوسم لڑ رہا ہے۔یہ بات میرے عمران خان کی نہیں پاکستان کی ہے۔یہ میرے پاکستان کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔

علی محمد خان بولے کہ ملک کی خاطر اقتدار کو ٹھوکر مارنا پڑتی ہے. ملک کیلئے سولی پر چڑھنا پڑتا ہے. خارجہ پالیسی کی وجہ سے عمران خان کے ساتھ یہ ہورہا ہے. پہلا وزیراعظم ہے جو اسلامو فوبیا کی بات کرتا ہے. کیا آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے فیصلے امریکہ اور لندن میں ہوں.پاکستان کے فیصلے اب اسلام آباد میں ہونگےپاکستان کے فیصلے اب اسلام آباد میں ہونگے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ امریکہ کی غلامی سے نجات دلانے پر عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ناموس رسالت کی جنگ لڑنے پر عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی طرف سے عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا ہم امن میں کردار ادا کریں لیکن جنگ میں حصہ دار نہیں بنیں گے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button