پاکستانی خبریںعالمی خبریں

جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے، عمران خان کی جانب سے غلطی کرنے والوں کو پیشکش

خلیج اردو
لاہور: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کی شب لاہور میں ایک بڑے سیاسی جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ جن سے غلطی ہوئی ہے، وہ ملک میں بروقت انتخابات کرا کر ازالہ کرے۔

مینار پاکستان پر ہونے والے اس جلسہ میں کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسے کو میڈیا پر براہ راست دکھایا گا جہاں جلسہ گاہ کی فوٹیج میں انسانوں کا طوفان نظر آرہا تھا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے پرجوش کارکنان کے سامنے ایک گھنٹے سے زیادہ دورانیے کی تقریر کی۔ کارکنان کھڑے ہوکر ان کی تقریر سنتے رہے اور نعروں سے جلسہ گاہ کو گرماتے رہے۔

مسٹر خان نے اپنی تقریر کا آغاز ان کی حکومت کے خاتمے کے خلاف مبینہ سازش کا ذکر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے اور کیوں کس نے کس وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت ختم کی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے امریکہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے مقامی سہولت کاروں کی مدد سے اس کی حکومت ختم کی ہے۔ انہوں نے ایک مراسلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سفیر کو امریکہ نے بلا کر بتایا کہ اگر عمران خان کی حکومت ختم ہوتی ہے تو پاکستان کیلیے آسانیاں پیدا کیں جائینگی۔

کپتان نے پارٹی دھنوں پر رقص کرتے کارکان سے سوال پوچھا کہ اگر ملک کا وزیر اعظم اور چیف ایگزیکٹیو میں تھا تو امریکہ کس سے کہہ رہا تھا کہ عمران خان کی حکومت ختم کرو۔

سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ آزاد خارجہ پالیسی “گستاخی” تھی جو میں نے کی۔ اپنے ملک کے فیصلے خود کرنے کا میرا فیصلہ نافرمانی گردانی گئی۔ چین اور روس سے تعلقات اور دوروں پر ناراض طاقتوں نے یہ سب کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کو ماضی کے حکمرانوں نے غلط عادت ڈالوائی۔ ہر حکم پر جی حضوری کرنے والے حکمرانوں نے امریکہ کو جرآت دی کہ وہ ملک کے منتخب وزیر اعظم کو دھمکی آمیز مراسلہ بھیجے۔

خان نے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ امریکہ کے اڈے مانگنے پر ان کو اڈے دیں گے، تو میرے پاکستان آپ کیا سمجھتے تھے کہ میں کیا جواب دوں گا؟ انہوں نے کہا ابسالوٹلی ناٹ کی توقع آپ سب کو تو تھی مگر امریکہ کو نہیں تھی کیونکہ ان کی تو سابقہ حکمرانوں نے بری عادت ڈلوائی تھی۔

عمران خان کہا کہ امریکہ نے پاکستان پر جنگ مسلط کی۔ اس جنگ نے جہاں پاکستان سے اسی ہزار سے زیادہ جانیں لیں وہاں ہماری معیشت برباد کی اور خودمختاری چھین لی۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں پر ڈرون حملے ہوتے رہے اور کسی نے مذمت کے سوا کچھ نہیں کیا۔ کسی نے پرواہ ہی نہیں کی۔ لوگ مرتے رہے، گھر اجڑتے رہے، نکل مکانی ہوتی رہی لیکن حکمرانوں کو ڈالروں کی پرواہ تھی۔

عمران خان نے ایک پاک امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت اثامہ کا قتل کیا گیا تو اس وقت تین دنوں تک تو کسی نے کوئی بیان تک نہیں دیا۔ انہوں نے سابق امریکی صدر اوباما کی کتاب کا حوالہ دے کر بتایا کہ اوباما لکھتا ہے کہ جب انہوں نے اثامہ کے قتل کے بعد زرداری اے فون پر گفتگو ہوئی تو امریکی صدر کو ڈر تھا کہ کیا ردعمل آئے گا لیکن صدر زرداری نے الٹا مبارک باد دی۔

سابق وزیر اعظم نے سابقہ اتحادیوں اور اپنے منحرف پارٹی اراکین کو ضمیر فروش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مفاد پرستوں نے ملک توقیر بیچ دی۔ انہوں نے اپنے اتحادی جماعت کے رہنما مونس الہی کو خراج تحسین پیش کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا بڑا شور مچا رہے ہیں۔ مجھے سمندر پار پاکستانیوں نے فنڈنگ کی اور یہ لوگ ان پاکستانیوں کی فنڈنگ کو ممونہ فنڈنگ قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمندر پار پاکستانیوں کی احسانات ہے کہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ ملک بھیجتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ لاہور کے بعد سارے پاکستانیوں کو تیاری کا کہتا ہوں۔ اگر میں اسلام آباد بلا لوں تو آپ نے حاضر ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف پی ٹی آئی کے ورکرز کو نہیں بلکہ پورے پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ وہ میری کال کا انتظار کریں اور جب میں کہوں تو اسلام آباد آئے۔

عمران خان نے کہا کہ میری حکومت گرانے کی غلطی جس سے بھی ہوئی ہے ، وہ اپنی غلطی کا ازالہ فوری الیکشن کروا کر کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی ابھی شروع ہوئی ہے اور یہ تحریک مزید زور پکڑے گی۔

مسٹر خان نے کارکنان سے حلف لیا کہ جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا۔ اس امپورٹڈ حکومت کے خاتمے تک احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پارٹی رہنما کارکنان کو منظم کرے اور الیکشن کی تیاری کریں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تین سال کوشش کی کہ جن لوگوں نے کرپشن کی اور ملک کو تباہی کے کنارے لاکھڑا کیا، ان کا احتساب کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے۔

مسٹر خان نے بتایا کہ طاقتور کہا کرتے تھے کہ کرپشن تو کوئی بری بات ہے ہی نہیں۔ کرپشن تو ہوتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا ان پر اربوں روپے کرپشن کے کیسز تھے لیکن آگے بڑھنے نہیں دیئے گئے۔

لاہور میں ہونے والے جلسے سے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، شیخ رشید سمیت دیگر مقررین نے موجود حکومت پر تنقید کی اور وقت سے پہلے انتخابات کا مطالبہ کیا۔

سوشل میڈیا پر جلسے میں آنے والوں کی تعداد کو لے کر ہمیشہ کی طرح تضاد موجود ہے۔ کچھ حلقے اسے ایک بڑا اور کامیاب جلسہ کہہ رہے ہیں جبکہ بعض لوگ دعوی کررہے ہیں کہ تعداد اتنی زیادہ نہیں تھی۔

 

جس وقت جلسہ ہورہا تھا تو نجی چینل اے آر وائے چینل نے حکومت پر الزام لگایا کہ ان کے چینل کی نشریات کو معطل کیا گیا ہے۔ یہ دعوی بھی کیا گیا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی سروس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔

تاہم پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا نے نشریات کی معطلی کا الزامات مسترد کرتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی۔

انٹرنیٹ فراہم کرنے والے سب سے بڑے ملکی نیٹ ورک پی ٹی سی ایل نے بھی انٹرنیٹ کے متائثر ہونے کی تردید کی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button