پاکستانی خبریں

سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے،یہ عسکری نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی،جنرل باجوہ

خلیج اردو

راولپنڈی: پاکستان کے ملٹری ہیڈکوارٹرز جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے تقریب کا انعاقاد کیا گیا جس کا مقصد ملک کی خاطر قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔ تقریب میں شہدائے وطن کے اہل خانہ ، حاضر سروس و ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت چیف اف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

 

تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 6 سال فوج کی قیادت سنبھالنے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی حدود کی حفاظت کرنا ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے۔

 

آرمی چیف نے بتایا کہ ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کارکے کا جرمانہ، ایف اے ٹی ایف کی پابندیاں ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کا انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا ہو یا قطر سے سستی گیس مہیا کرانایا،دوست ملکوں سے قرض کا اجرا کرانا ، کووڈ کا مقابلہ یا ٹڈی دل کا خاتمہ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ، فوج  نے ہمیشہ اپنے وسائل اور مینڈیٹ سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی اور انشااللہ کرتی رہے گی۔

 

جنرل باجوہ نے یقین دلایا کہ اپنے ڈومین سے باہر ملکی خدمات کے باجودہ فوج اپنے بنیادی کام اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، بے شک آج ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں جو امن کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہدا کی قربانیاں ہیں جنکو کبھی نہیں بھلایا جاسکتا کیوں۔اپنے شہدا کو بھول جانے والی قومیں مٹ جایا کرتی ہیں۔

 

آرمی چیف جنرل باجوہ نے1971 میں پاک فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ریکارڈ کی درست کیلئے بتایا کہ کہ سانحہ مشرقی پاکستان عسکری نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی اور اس جنگ میں پاک فوج کے سپاہی 92 ہزار نہیں بلکہ 34 ہزار تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاک فوج کے ان جوانوں کا مقابلہ اپنے سے کئی گنا بڑی فوج ، باغیوں سے تھا اور اس کے باوجود ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں جس کا اعتراف خود سابق بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانیکشا کر چکے ہیں۔

 

آرمی چیف نے کہا کہ ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑی زیادتی ہے لیکن میں آج اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان تمام غازیوں اور شہیددوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا۔

 

آرمی چیف نے کہ میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہندوستانی فوج کرتی ہے لیکن ان کی عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہےجبکہ ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، گاہے  بگاہے بے جا تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

جنرل باجوہ نے ایک بار پر واضح کیا کہ موجودہ حکومت کو لانے یا سابقہ حکومت کو ختم کرنے میں کسی قسم کی سازش نہین تھی، اگر ملک کے خلاف سازش ہو تو اسپر خاموش رہنا گناہ کبیرہ ہے۔ ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس حوالے سے جو بے بنیاد الزامات لگائے گئے اس پر ادارے کی جانب سے ان کو معاف کرتا ہوں۔

اس تقریب کو پاکستان میں تمام ٹی وی چینلزنے براہ راست دکھایا۔ تقریب کے آغاز میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button