پاکستانی خبریںعالمی خبریں

شہر اقتدار میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا:  سندھ ہاؤس پر دھاوار ، گرفتاریاں اور حکمران جماعت کے شوکاز نوٹسز

خلیج اردو

اسلام آباد: پاکستان کے شہر اقتدار میں جمعہ کے روز صبح سے ہی سندھ ہاؤس مرکز نگاہ رہا۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے سندھ ہاؤس میں قیام کو لے کر حکومت کی اور اپوزیشن کی بیان بازی اور سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے غم و غصے اظہار جاری رہا۔

 

پی ٹی آئی کے یہ بارہ اراکین اسمبلی وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ووٹ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں اور مبینہ طور پر حفاظت کیلئے انہوں نے سندھ ہاؤس میں پناہ لے رکھی ہے۔

 

ان اراکین کے خلاف ان کے انتخابی حلقوں میں احتجاج کے بعد جمعہ کی دوپہر پی ٹی آئی کے کارکنان سندھ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور وہاں منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس کی جانب سے دخل اندازی کے بعد ایک وقت کیلئے یہ کارکنان منتشر تو ہوگئے لیکن چند گھنٹوں بعد حکومت کے دو اراکین عطاءاللہ خٹک اور فہیم خان کی قیادت میں ان مشتقل کارکنان نے سندھ ہاؤس پر دھاوا بول دیا۔

 

پاکستان کے میڈیا میں موجود فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا یے کہ سندھ ہاؤس کا گیٹ توڑ کر کارکنان اندر داخل ہورہے ہیں اور ان کا غصہ ان کے حرکات سے جھلکتا ہے۔

 

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کراچی سے منتخب ایم این اے فہیم خان نے کہا کہ ہمیں عمران خان کی وجہ سے ووٹ ملا، منحرف ارکان غدارہیں، عقل کے ناخن لو، آج یہ ٹریلرہے، اگربازنہ آئے تو اندر گھس کر ماریں گے۔

 

رکن قومی اسمبلی عطاء اللہ خان نے کہا کہ منحرف ارکان عمران خان کی وجہ سے ایم این اے بنے،  پی ٹی آئی کا ورکر ان کا پیچھا کرے گا، انہیں چاہیے کہ واپس آئیں اور عمران خان سے معافی مانگیں۔

 

اس میڈیا ٹالک کے ختم ہونے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر سندھ ہاؤس پر حملہ کرنے والے کارکنان کو گرفتار کیا ۔ موقع پر موجود حکمران جماعت کے اراکین قومی اسمبلی بھی پولیس وین میں چلے گئے۔ پولیس انہیں تھانہ سیکریٹریٹ لے گئی جہاں کچھ ہی دیر بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل ان کو چھڑانے آئے اور اراکین اسمبلی کو اپنے ساتھ لے گئے۔

 

اس حوالے سے اسلام آباد پولیس نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ پولیس نے احتجاجی کارکنوں کو تھانے سیکرٹریٹ شفٹ کیا۔ ان کے ساتھ دو ایم این ایز بھی تھانے پہنچ گئے ۔ معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل دونوں ایم این ایز کو تھانے سے لیکر چلے گئے۔

 

پولیس نے اس بیان کے بعد واقعہ کا ایف آئی آر درج کیا ہے۔ تھانہ  سیکرٹریٹ میں پی ٹی آئی کے 13  معلوم اور دیگر نامعلوم کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدم تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہے۔

 

ایف آئی آر کی کاپی جو خلیج اردو کے پاس موجود ہے ، کے مطابق اس مقدمے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی ، کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت چادراور چار دیواری  کا تقدس پامال کرنے اور نجی حدود اور رہائش گاہ میں داخل ہونے کے دفعات شامل ہیں۔

 

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف انہی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جن کے تحت جے یو آئی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

 

پولیس نے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد پولیس قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے گی۔ ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی کو خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

 

حکمران جماعت کی جانب سے نوٹسز کا معاملہ :

 

تحریک انصاف کا منحرف ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 13 منحرف ارکان کے شو کاز نوٹسز پر دستخط کر دیے گئے۔

 

میڈیا میں ذرائع سے چلنے والی خبروں کے مطابق تحریک انصاف کے منحرف ارکان کے شوکاز نوٹسز پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے دستخط کیے ہیں۔

 

وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی اجلاس میں منحرف ارکان کو شوکاز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس میں منحرف ارکان سے وضاحت طلب کی گئی ۔

 

منحرف ارکان کو 7 روز کے اندر معافی مانگ کر غیر مشروط پارٹی میں واپس آنے کی مہلت بھی دی گئی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ سات روز تک جواب نہ دینے اور واپس نہ آنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

 

دوسری طرف اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ انہوں نے میڈیا میں چلنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جن کے مطابق منحرف ارکان کو 5 سال نا اہل کرنے کا کوئی آرڈیننس حکومت کی جانب سے تیار کیا جارہا ہے۔

 

اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ آرٹیکل 186 کے تحت صدرتی ریفرنس پر سپریم کورٹ سے رائے لینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ جس حوالے سے صدارتی ریفرنس جلد دائر کیا جائے گا ۔

 

ادھر سپریم کورٹ بار نے سندھ ہاؤس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہوئے۔

 

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کہنا ہے کہ امن و عامہ کو کنٹرول کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ حکومت اپنی ذمہ داری کے برعکس اقدام کر رہی ہے۔ حکومت منحرف ارکان پر ثبوت کے بغیر الزام لگا رہی ہے۔

 

مسٹر بھون کا کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ایسا نہ کوئی غلط غیر جمہوری قوتوں کو راستہ فراہم کرے۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button