پاکستانی خبریںعالمی خبریں

لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں، وزیر اعظم کو ملنے والے تحائف گھر لے جانے کیلئے نہیں ہوتے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم کو ملنے والے تحائف کی تفصیل عوام کو دینے کا حکم دے دیا

خلیج اردو
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کوملنے والے تحائف کی تفصیل عام کرنے کا حکم دے دیا۔۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ تحفہ آفس کا ہوتا ہے۔گھرلے جانے کےلیے نہیں۔لوگ آتے اورچلے جاتے ہیں۔وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تحائف صرف ملتے ہی نہیں۔بیرون ملک لوگوں کو دیئے بھی جاتے ہیں۔بیرون ملک جو تحائف جاتے ہیں وہ قومی خزانے سے خریدے جاتے ہیں۔باہر سے آئے سب تحائف بھی نمائش کیلئے رکھے جانے چاہیئں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے تازہ ہدایات کےلیے وقت کی استدعا کی تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ ہدایات لیں لیکن تب تک انفارمیشن کمیشن کے حکم پرعمل کریں۔انفارمیشن کمیشن نے کہا ہے کہ تحائف کی معلومات شہری کو دیں تو دے دیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ بیرون ملک سے ملے تحائف کوئی گھر لے گیا ہے تو واپس لیں اور گزشتہ 20 سال کے تحائف کو بے شک اسی طرح دیکھ لیں۔اگر کوئی آئینی تشریح کرنی ہے تو ہم کر دیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر پر حکم امتناع نہیں دے سکتے۔ کابینہ ڈویژن معلومات فراہم کرنے کا پابند ہے۔

عدالت نے تحائف کی معلومات فراہم کرنے کے انفارمیشن کمیشن کے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایات لینے کیلئے دو ہفتے کی مہلت دے دی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پالیسی بنائیں جو بھی تحفہ آئے گا وہ خزانے میں جمع ہوگا۔پاکستان نے سابق امریکی صدرکینیڈی کوتحفے میں کرسی دی جوانہوں نے میوزیم میں رکھی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button