پاکستانی خبریںعالمی خبریں

مسئلہ افغانستان پر اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس ، دنیا کی توجہ اہم مسئلے کی جانب مبزول کرانے کی کوشش ، وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان چالیس سال سےخانہ جنگی کاشکار ہے، افغانستان میں عدم استحکام پوری دنیا کو متاثر کرے گا۔

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان نے افغانستان کے مسئلے پر او آئی سی کا اہم اجلاس منعقد کرایا۔۔ رکن ممالک کے وزرائے خارجہ ، امریکہ، روس، جرمنی، یورپی یونین، یو این سمیت مالیاتی اداروں پر مشتمل 70 وفود نے شرکت کی ۔

او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس سے کلیدی خطاب میں وزیراعظم نے معززمہمانوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں شریک تمام مہمان افغانستان کی صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں، جتنی مشکلات افغانستان کے عوام نے اٹھائیں کسی اور ملک نے نہیں اٹھائیں، افغانستان کے حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے، افغان عوام کی مدد کےلئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے،یہ افغان عوام کی بقاء کا معاملہ ہے۔

وزیراعظم نے افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے معاملات حساسیت سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

اپنے خطاب مین وزیراعظم فلسطین اور کشمیری عوام کو بھی نہ بھولے، کہا فلسطین اور کشمیری عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کی لہر میں شدت آئی، اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنا حقیقت کے منافی ہے،ہمیں اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا ہو گا۔

وزیراعظم نے اسلاموفوبیا پر کھل کو بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام مخالف پروپیگنڈے کے تدارک کیلئے ہمیں ایک موثر آواز بننا ہے،رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کا مقصد ہی نبی کریمﷺکی تعلیمات سے دنیا کو روشناس کرانا ہے۔

سعودی عرب نے افغانستان کے لیے ایک ارب سعودی ریال کی فراہمی کا اعلان کیا ۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کہا کہ سعودی عرب خوراک، ادویہ اور دیگر امداد بھی فراہم کرے گا۔افغانستان کے بہتر مستقبل کے لیے عالمی برادری کو آگے بڑھنا ہو گا۔

سعودی وزیر خٓارجہ نے کہا کہ افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں۔ اقتصادی حالات نے افغانستان میں نہ صرف ایک انسانی المیہ کو جنم دیا ہے بلکہ وہ مکمل تباہی کی جانب بھی جا سکتے ہیں او آئی سی کی چھتری تلے ہم مل کر مشترکہ اقدام کر سکتے ہیں۔۔۔افغانستان کے بہتر مستقبل کے لیے عالمی برادری کو آگے بڑھنا ہو گا

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ابراہیم حسین طحہٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اجلاس اسلام کے اتحاد اور یکجہتی کے عالمی پیغام کا عکاس ہے او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان کی بھرپور سپورٹ کی ہے مختلف ممالک بالخصوص سعودی عرب کی جانب سے امدادی اشیا کا افغانستان پہنچانا اس کانفرنس کا پہلا قدم ہے۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے اور افغانستان کے بارے میں او آئی سی کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

نائیجر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور افغان عوام کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کے شکر گزار ہیں

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں 2.8 ملین آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، افغان بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ عالمی برادری افغانستان کو غیرمشروط امداد فراہم کرے۔۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان کے مسئلے کی سنگینی کا احساس دنیا کو دلا دیا۔ مجھے لگتا ہے کہ برف پگھل جائے گی۔

اجلاس میں اردن نے افغانستان پر "تعاون کمیٹی” کی تشکیل کی سفارش کر دی جبکہ ترک وزیر خارجہ نے نے او آئی سی وزرائے خارجہ کے متحدہ متفقہ دورہ کابل پرزور دیا ۔ شرکاء نے پاکستان کی جانب سے اہم اجلاس کے انعقاد اور بہترین مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button