پاکستانی خبریںعالمی خبریں

مسٹر عمران خان اب وزیر اعظم نہ رہے ، نوٹیفیکیشن جاری

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان میں وزیر اعظم کی سفارش پر صدر پاکستان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کیے جانے کے بعد قانون کے مطابق عمران خان اب وزیر اعظم نہیں رہے۔

کابینہ ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے مسٹر خان کو وزیر اعظم آفس استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔

عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ میں تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہی قاعدہ اور قانون ہے۔ اب اس لیٹر کے بعد آئین کے آرٹیکل 224A- (4) کے تحت نگران وزیراعظم کے آنے تک، جناب عمران خان وزیراعظم کے طور پر اپنی زمہ داریاں نبھائیں گے۔

دوسری طرف پاکستانی میڈیا میں ذرائع سے چلنے والی خبروں کے مطابق صدر مملکت نے وزیراعظم کو نگران وزیراعظم کے آنے تک کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔

نگران وزیراعظم کے لیے وزیراعظم عمران خان 24 گھنٹوں میں شہبازشریف کو خط لکھیں گے۔ کسی بھی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔

یاد رہے کہ اتوار کے روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے رولنگ دیتے ہوئے اسے مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک قانونی اور آئینی تقاضوں کے مطابق نہیں بلکہ غیر ملکی سازش ہے۔

اپوزیشن نے اس رولنگ کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے معاملے پر لارجرز بینچ تشکیل دیا ہے۔

ابتدائی سماعت میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جو صورتحال پیدا ہوئی اس پر تشویش ہے۔ امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتیں امن و امان یقینی بنائیں. تمام ادارے آئینی حدود کے مطابق کردار ادا کریں۔پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کل پیش کرنے کا حکم دیا اور سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سےمتعلق اقدامات پرآگاہ کرنےکانوٹس جاری کیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ وزیر اعظم اور صدر کے فیصلے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہونگے۔۔عدالت نے صدر، وزیراعظم ، سپیکر ڈپٹی اسپیکر، سیکرٹری داخلہ سمیت سیاسی جماعتوں اورسپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس جاری کردیئے

عدالت نے پنجاب کے آئینی بحران پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کیا۔ چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی میں ایک حد تک مداخلت کر سکتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی سے متعلق درخواست آئی تو تفصیل سے دیکھیں گے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button