پاکستانی خبریں

ممنوعہ فنڈنگ کیس: ایسا نہیں ہو سکتا کہ پی ٹی آئی کو سننے کیلئے وقت دیئے بغیر فیصلہ کیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ

خلیج اردو

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔

 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے جواب کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہو گا، شوکاز نوٹس کی کارروائی مکمل طور پر ایک مختلف کارروائی ہے، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آ گئی اور بات ختم، ایسا نہیں ہو گا،شوکاز نوٹس کا جواب آنے کے بعد ہی فیصلہ ہو گا، متعلقہ اتھارٹی نے فیصلہ کرنا ہے کہ شوکاز نوٹس پاس ہو گا یا فیل، اگر رپورٹ ہی فائنل ہے تو الیکشن کمیشن شوکاز بھی نہ دے جو کرنا ہے کر لیں، سکروٹنی کمیٹی کی فائنڈنگز درست ہیں یا غلط یہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے۔

 

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ ایک رپورٹ ہے فیصلہ نہیں، الیکشن کمیشن کی پروسیڈنگز پر اس وقت کوئی آبزرویشن نہیں دینگے، الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے انہوں نے خود ہی کارروائی چلانی ہے۔

 

جسٹس میاں گل حسن  نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو خدشہ ہے شوکاز میں پی ٹی آئی تاخیری حربے آزمائے گی؟ ان کے اس پہلو کو اسلام آباد ہائیکورٹ بھی دیکھے گی، اگر وہ تاخیری حربے آزمائیں تو الیکشن کمیشن وہ برداشت نہ کرے۔روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر لیں اور التواء پر بھاری جرمانے کریں، ایسی صورت میں یہ لوگ ہائیکورٹ آکر معافیاں مانگیں گے۔

 

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button