پاکستانی خبریں

وقت آ گیا ہے کہ چیف جسٹس آفس کا ون مین شو کا اختیار ختم کیا جائے،سپریم کورٹ کے دو ججز کی جانب سے سوموٹو نوٹس کیس کا اخلتافی نوٹ

خلیج اردو

اسلام آباد: پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی فیصلہ جاری کردیا۔جسٹس منصور علی شاہ کے تحریر کردہ 27 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹس میں کیس زیرالتواء ہونے کے باوجود سوموٹو لیا گیا ازخودنوٹس کیس کی کاروائی ختم کی جاتی ہے۔

 

چیف جسٹس کا ون مین شو جمہوری اصولوں کے منافی ہے، چیف جسٹس کا اختیار ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔۔سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس پر دو ججز کا اخلافی نوٹ۔۔۔27 صفحات پر مشتمل دو ججز کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی نے بینچ  میں بیٹھنے سے انکارکردیا لیکن جسٹس یحیی آفریدی اورجسٹس اطہر من اللہ کو انکی مرضی کے بغیر بینچ سے نکال دیاگیا۔چیف جسٹس کے پاس بھی کسی جج کو بینچ سے نکالنے کا اختیارنہیں۔ہماری رائے کے مطابق  پنجاب اور کے پی کے انتخابات سے متعلق فیصلہ چار تین کے تناسب سے دیاگیا

 

دو ججز کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس از خود نوٹس لینے، اسپیشل بینچز بنانے کے وسیع اختیارات ہیں جس کی وجہ سے سپریم کورٹ پر تنقید اور اس کی عزت و تکریم میں کمی ہوتی ہے۔ صحیح وقت ہے ایک شخص کے وسیع اختیارات پر نظر ثانی کی جائے۔ دو ججز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو ایک مضبوط ادارہ بنانے کے لیئے اسے رول بیسڈ ادارہ بناناہوگا۔ بینچ کی تشکیل اور سوموٹو کی شنوائی کی شفافیت ہونی چاہیئے ۔فیصلہ سوموٹو کیسز سننے کے لیئے ہرسال پانچ یا سات رکنی بینچ ایک ہی مرتبہ تشکیل دیاجائے جس میں سپریم کورٹ کے سینیئر ججز کو شامل کیاجائے۔فیصلہ چیف جسٹس یا سینئرجج بینچ کو ہیڈ کرے  ۔

 

نوٹ کے مطابق عدالت کا دائرہ اختیار آئین طے کرتا ہے نا کہ ججز کی خواہش اور آسانی، عدالتی دائرہ اختیار کیس کی نوعیت طے کرتی نا کہ اس سے جڑے مفادات،اگر عدالتی فیصلے میں ججز کی خواہش غالب آئے تو سپریم کورٹ سامراجی عدالت بن جاتی ہے، عدالت سیاسی ادارہ بنے تو عوام کی نظر میں اسکی ساکھ ختم ہوجاتی ہے، دو ججز کے فیصلے میں تاکید کی گئی ہے یقینی بنانا ہوگا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پارلیمنٹ کا اختیار محدود نہ ہو۔

۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button