پاکستانی خبریں

پاکستان میں صدر اور وزیر اعظم سمیت وزراء کو ملنے والے تحائف کی فروخت کا فیصلہ، سوشل میڈیا پر بحث ختم نہ ہو سکا۔

خلیج اردو
28 اکتوبر 2020
عاطف خان خٹک
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے وزیر اعظم پاکستان اور صدرِ مملکت سمیت دیگر وزرا کو بیرون ملک دوروں کے دوران ملنے والے تحائف سمیت سابقہ ادوار میں سربراہان مملکت کو ملنے والی تحائف کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے۔کابینہ ڈویژن کے مطابق سربراہان مملکت اور دیگر وزرا کو ملنے والے 170 سے زائد تحائف کو بولی کے تحت نیلام کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے تقریباً 170 سے زائد جن تحائف کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں مختلف ممالک کے دوروں کے دوران وزیر اعظم اور صدر مملکت سمیت دیگر وزرا کو ملنے والے اعزازی تحائف ہیں جن میں مہنگی رولیکس گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔

حکومتی بیان کے مطابق ان اشیا کی نیلامی کی نمائش چار اور چھ نومبر کو کیبنٹ ڈویژن میں کی جائے گی، جبکہ مہر بند بولی کی وصولی کی آخری تاریخ 23 نومبر اور نیلامی 25 نومبر کو ہو گی۔

تحائف میں سے وزیر اعظم عمران خان کو سعودی عرب کی ولی عہد کی جانب سے ملنے والی سونے کی کلاشنکوف بندوق ہیں، چند بیش قمیتں رولیکس گھڑیاں ہیں جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی سنہ 2018-19 کے دورہ سعودی عرب کے دوران ملنے والے بیش قیمت تحائف جن کی مالیت چھ ملین سے زیادہ کی ہے شامل ہیں۔ ان تحائف یں رولیکس گھڑی، سونے کی موتی جڑے قلم، کف لنکس، تسبیح اور سونے کی انگوٹھی شامل ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ردعمل کا سلسلہ جاری ہے ۔ تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے لکھا ہے کہ ’کوئی ملک دیگر ممالک کے سربراہان کی جانب سے ملنے والے تحائف کی نیلامی نہیں کرتا ماسوائے اس کے جو قومی برائے فروخت ہو، اور ہم وہ بد قسمت قوم ہیں۔‘

محمد حنیف نامی ایک صارف کا خیال ہے کہ ان تحائف کو عجائب گھر میں رکھنا چاہیے کیونکہ یہ تحائف دینے والے اور تحائف وصول کرنے والے ہماری تاریخ کا حصہ ہیں، اگر ایسا نہیں ہے تو اس نیلامی کو صرف سرکاری ملازمین اور فوجی افسران تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ عام عوام کو بھی اس نیلامی میں شامل ہونے کا موقع دیا جائے۔

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button