پاکستانی خبریںعالمی خبریں

پندرہ دن میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی دعویدار حکومت نے بجلی بچت کا نیا فارمولا متعارف کرادیا، بازار ساڑھے اٹھ بجے بند ہوں گے، تاجر رہنماؤں نے فیصلے کو مسترد کر دیا

 

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان میں بجلی بچانے کیلئے حکومت نے مارکیٹس ساڑھے اٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں مشاورت کے بعد چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا۔

وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز اور وزیراعلی پنجاب عبدالقدوس بزنجو نے شرکت کی۔

تینوں وزرائے اعلی نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اصولی اتفاق کیا۔ اجلاس میں توانائی کی بچت کے حوالے سے تجاویز اور فیصلوں سے متعلق صوبائی وزرا اعلی کو آگاہ کیا گیا۔

چاروں صوبوں نے بازار اور دکانیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا۔ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرا اعلی نے دودن کی مہلت مانگی تاکہ صوبوں میں تجارتی وکارباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کی جائے۔

اجلاس میں صوبہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے کی۔ وزرا اعلی نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اس ضمن میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی اجلاس میں عدم شرکت کے حوالے سے قیاس آرئیاں موجود ہے۔ اس کو ممکنہ طور پر سیاسی اقدام قرار دیا جارہا ہے جہاں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے موجود حکومت کے ساتھ کسی بھی فورم پر نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کے فیصلے کو تاجروں کے اتحاد نے مسترد کیا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے اسے ایک احمقانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس گرمی میں دن کے وقت گاہک نہیں آتے۔ گاہک رات کے وقت آتے ہیں جس میں دوکانوں کی بندش نہ سمجھ میں آنے والا فیصلہ ہے۔

اجمل بلوچ نے کہا کہ اگر بجلی نہیں ہے تو یہ حکومت کاکام ہے کہ وہ بجلی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک کی مثال نہ دی جائے تو بہتر ہے کیونکہ بیرون ممالک میں اتنی نااہل حکومتیں نہیں ہوتیں۔

مسٹر بلوچ نے کہا کہ سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر سیاسی عدم استحکام کا حل تلاش کرنا چاہیئے اور ہمیں اپنے کاروبار کرنے دیں۔ حکومت اپنا فیصلہ واپس لیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button