پاکستانی خبریںعالمی خبریں

پچھلی حکومت نے جو پیٹرول پر رعایت اور سبسڈی دی ، اسے برقرار نہیں رکھ سکتے، وفاقی کابینہ

خلیج اردو
اسلام آباد : مخلوط حکومت کی وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے پہلے اجلاس میں کمیٹی برائے ای سی ایل کی منظوری دے دی گئی۔ 4 رکنی وزارتی کمیٹی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، مرتضی محمود اور نوید قمر شامل ہونگے۔ کمیٹی ٹی او آرز کا جائزہ لیکر کابینہ کو رپورٹ پیش کریگی جبکہ ای سی ایل پالیسی سے متعلق ردوبدل سمیت دیگر امور بھی کمیٹی دیکھے گی۔

کابینہ نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل سے نکالنے جبکہ گزشتہ روز ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی منظوری دی۔ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری کے بعد وہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے واشنگٹن روانہ ہوسکیں گے۔

کابینہ کو ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ‏اپریل اور مئی میں ڈیزل، پٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67 ارب نقصان ہوگا، اس وقت خزانے کو ڈیزل پر 52 اور پٹرول پر 22 روپے فی لیٹر نقصان ہو رہا ہے، ‏18-2017 میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6.1 فیصد تھا، اور ‏22-2021 میں یہ شرح صرف 4 فیصد ہے۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملکی مسائل کے حل کے لیے کوئی جادو کی چھڑی کام نہیں آئے گی، عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات محنت کرنی ہوگی۔ کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں، پھر بھی ماہِ رمضان کے دوران اپنے تنگدست اہلِ وطن کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات میں اپنے اپنے منشور کے مطابق عوام سے بات کریں گے، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی بنیاد پر جواب دینا ہوگا، چار سال اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

مخلوط حکومت نے سابقہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی 4 سالہ معاشی کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی۔ بتایا کہ قومی ترقی کی شرح لیگی دور میں 6.1 فیصد تھی جبکہ یہ پی ٹی آئی حکومت میں 4 فیصد پر آگئی تھی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کرگئے ہیں، واضح کیا کہ پیٹرول پر سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے۔

معاشی کارکردگی رپورٹ 2013 سے 2018 تک کی لیگی حکومت اور 2018 میں آنے والی تحریک انصاف کی حکومت کا موازنہ کیا گیا ہے۔جس کے مطابق لیگی دور میں مہنگائی 3.9 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کے دور میں 10.8 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی تھی۔ مالیاتی خسارہ 2 ہزار 260 ارب روپے سے بڑھ کر 5 ہزار 600 ارب تک پہنچ چکا۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری شعبے کا قرض 24 ہزار 953 ارب روپے سے بڑھ کر 42 ہزار 745 ارب روپے کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 19.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 20 ارب ڈالرہے۔ تجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر 43 ارب ڈالر ہے جبکہ غیرملکی زرمبادلہ کے زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے بڑھ کر 10.8 ارب ڈالر ہیں۔

وزیراطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے رپورٹ لہرائی اور بتایا کہ اس کے مطابق کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی 17 اعشاریہ 3 فیصد ہے بجٹ خسارہ 2017،18 میں 260 ارب روپے تھا
جو 2021-22 میں 5600 ارب روپے ہیں۔ ٹیکس کولیکشن 11 فیصد پر چھوڑ کر گئے جو آج 9 فیصد پر ہے

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کر گئے ہیں،دعوی کیا کہ پی ٹی آئی نے ایک پیسہ بھی قرض ادا نہیں کیا

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہےکہ مئی اور جون میں پیٹرول سبسڈی کا96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے۔ یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے۔ اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button