پاکستانی خبریںعالمی خبریں

ڈیڑھ ارب کے مسلمان متحدہ ہو کر ایک قوت بنیں ، یہ وقت کی ضرورت ہے، عمران خان کی اپیل

خلیج اردو
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیاکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو کسی بلاک میں تقسیم اور تنازعات میں الجھنےکی بجائے امن کے لئے اپنی طاقت ظاہرکرنی چاہیے،بنیادی ایشوزپر او آئی سی کو ایک متحدہ فرنٹ بنانا ہوگا، ہم تنازعہ کے نہیں امن کے شراکت دار ہیں، دنیا میں اسلام صرف ایک ہی ہے ۔

اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سےخطاب کر تے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منائے جانے کی قرار داد کی اقوام متحدہ سے منظوری ایک بڑی کامیابی ہے ، اس پر اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ 15 مارچ کو یہ دن منانے کا انتخاب اس لئےکیا کہ 15 مارچ کو ہی نیوزی لینڈ میں ایک مسلح شخص نے مسجد میں داخل ہو کر 50 مسلمانوں کو شہید کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ تمام مسلمانوں کو دہشت گردسمجھتاتھا۔

نائن الیون کے بعد بد قسمتی سے ایسا بیانیہ بنایاگیاجس میں اسلا م کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑاگیا۔مسلم ممالک نے اس بیانیہ کے تدارک کے لئے کچھ نہیں کیا، اسلام کیسے دہشت گردی کے برابر ہو سکتا ہے، کوئی ملک مسلمانوں کے درمیان جدت ، روشن خیالی اور انتہا پسندی کی بنیاد پرکیسے تفریق کرسکتاہے ،مسلم ممالک کو اس پرکھڑے ہوناچاہیے تھاتاہم ہماری اکثر ریاستوں کے اس وقت مسلم حکمرانوں نے اس پر ٹھوس موقف اختیار کرنے کی بجائے اپنے آپ کو روشن خیال اوراعتدال پسند قرار دیا جس سے بدقسمتی سے یہ تاثر بن گیاکہ اسلام میں لبرل ، ماڈریٹ اور ریڈیکل مختلف قسمیں ہیں لیکن اسلام صرف ایک ہی اور وہ محمد عربی خاتم النبین ﷺ کا اسلام ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کے عمل سے سب سےزیادہ مغرب میں مسلمان متاثرہوئے۔ وہاں ہر دہشت گردی کے بعدفوری الزام اسلام پرلگایا جانے لگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی معاشرہ کیسے چند جنونیوں کی حرکت کا ذمہ دار ہو سکتا ہے ۔

وزیراعظم نے کہا ہم اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھیں گےتو آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ1989 میں شیطانی آیات کے نام سے ایک مسلمان نے گستاخانہ کتاب لکھی ،اس کے بعد دانشورانہ رویہ اپنانے کی بجائے معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیاگیا۔مسلم دنیاکی جانب سے اس حوالے سےمشترکہ طورپر جواب نہیں دیاگیا۔اس کےبعد تسلسل سےگستاخانہ مواداور کارٹون شائع کئے گئے۔خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ یہ تسلیم کیاگیا کہ اسلامو فوبیا ایک نفرت انگیز چیز ہے ۔ ہمیں اپنے بیانیئے کو آگےلے کر جانا چاہیے۔ پاکستان دنیا میں اسلام کے نام پرقائم ہونے والا واحد ملک ہے جس کی قرار داد مقاصد میں ریاست مدینہ کی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ قائم کئے جانے کا تصور دیاگیا۔میں ریاست مدینہ کی بنیاد پر فلاحی ریاست کے قیام کے لئے سیاست میں آیا۔ دنیا کی سب سے پہلی جدید فلاحی ریاست حضرت محمدﷺ نے بنائی۔

انہوں نے ایک بہترین تہذیب اور اسلامی تاریخ کی بنیاد رکھی ۔ ریاست مدینہ ایک عظیم انقلاب تھا۔نبی پاکﷺ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری امت کے لئے رحمت اللعالمینؐ تھے۔

وزیراعظم نے کہاکہ جن ممالک نے ریاست مدینہ کے اصول اپنائے انہوں نے خوشحالی پائی۔نبی ﷺ کی 10 سالہ مدینہ کی زندگی میں صرف 1200 افرادمارے گئے اور تمام عرب پر مسلمانوں کی حکمرانی قائم ہو گئی۔ یہ اس لئے ممکن ہوا کہ وہاں پرقانون کی حکمرانی تھی ، کوئی قانون سے بالا تر نہیں تھا۔ غریب ممالک میں غربت کی بنیادی وجہ وائٹ کالر مجرموں کو نہ پکڑنا ہے۔ وہاں وسائل کی کمی نہیں ۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 1.6 ارب ڈالرز ان ممالک سے نکالے جاتے ہیں، ترقی پزیر ممالک میں غربت وسائل کی کمی نہیں کرپشن کے باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اس ملک کو اصل ریاست مدینہ بنانا چاہتے تھے، مغرب میں اپنے جانوروں کا اتنا خیال رکھا جاتا ہے جتنا ہم اپنے انسانوں کا بھی نہیں کرتے، سوئٹزرلینڈ میں قانون کی حکمرانی 99 فیصد ہے وہاں وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کا خوشحال ملک ہے۔ جو بھی مدینہ کی ریاست کے ماڈل پرچلے گاوہ خوشحال ہو گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ علم مومن میراث ہے۔ اسلام میں اس کی اہمیت کااندازہ اس حدیث سے ہوتاہے جس میں نبی کریم ﷺ نے حکم دیاکہ علم حاصل کرو خواہ چین جانا پڑے۔ آج مسلم دنیا اس میدان میں بہت پیچھے ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ خواتین کو ان کا حق دیا جانا نبی اکرم ﷺ کی جانب سے ایک انقلابی قدم تھا ۔ 1400 سال قبل خواتین کو یہ حق دے دیا گیا۔یہ وہ نظام ہے جو مدینہ کی ریاست نے دیا۔یہ اسلام ہی تھا جہاں غلام بادشاہ بنتےتھے ، بھارت میں ایک پورا خاندانِ غلامہ گزرا ہے جس نے حکمرانی کی ۔ 600 برس قبل برطانیہ میں قانون کی حکمرانی کے لئے میگنا کارٹاپر دستخط کئے گئے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ مغرب میں جتنا جانوروں کا خیال رکھاجاتاہم اپنے انسانوں کا نہیں رکھتے۔وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں 70 فیصد خواتین کو وراثت میں حق نہیں دیاجاتا۔ہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ ریاست مدینہ میں غلاموں سے خاندان کے افراد کے مساوی سلوک روا رکھاجاتا تھے۔

وزیراعظم نے کہاکہ او آئی سی کاایک تصور اسلامی اقدار کا تحفظ ہوناچاہیے کیونکہ اسلامی اقدار جتنے اس وقت خطرے میں ہیں پہلے نہیں تھے۔ انہوں نے کہاکہ جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے پولیس چیف سے کرائم کی صورتحال پوچھی تو انہوں نےبتایا کہ جنسی جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں، فحش مواد تک رسائی بچوں کو بھی موبائل کے ذریعے حاصل ہے، اس سے نمٹنا انتہائی اہم ہے، اس کے بہت مضر اثرات ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہمارے خاندانی نظام کوبرا ہ راست متاثر کررہا ہے،والدین اوراساتذہ کااحترام کرناہے،سوشل میڈیاسے اپنی آنے والی نسلوں کوتحفظ دینے کے لئے سوچنا ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اس مقصد کےلئے رحمت اللعالمین ؐاتھارٹی بنائی ۔ہم سوشل میڈیاکو ختم نہیں کرسکتے لیکن اپنی نسلوں کواخلاقی طورپر مضبوط بنا سکتےہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقوام متحدہ میں کشمیر اور فلسطین پر واضح قرار دادیں ہونے کے باوجود ہم ان پرعملدرآمد کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ دنیا ہمیں سنجیدہ نہیں لیتی کیونکہ ہم تقسیم ہیں۔ ڈیڑھ ارب مسلم آبادی ان ناانصافیوںکو روکنے کے لئے آواز اٹھائے کہ یہ انسانی حقوق کامسئلہ ہے توکوئی وجہ نہیں کہ عالمی قوانین اوراقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل نہ ہو۔ کشمیر پرعالمی برادری نے استصواب رائے کاوعدہ کیالیکن وہ نہیں دے رہے۔ 5 اگست کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کردی لیکن عالمی برادری خاموش ہے۔وہ مسلم دنیا کی طرف سے کوئی دبائو محسوس نہیں کرتے۔

وزیراعظم نے کہاکہ مسلم ممالک کی خارجہ پالیسی الگ الگ ہے تاہم مرکزی ایشوز پرہمیں متحدہو کرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔فلسطین میں روزانہ کی بنیاد پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مسلم ممالک سوشل میڈیاکے ذریعے ان ناانصافیوں کے بارے میں دنیاکوآگاہ کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کررہاہے تاکہ اکثریت کواقلیت میں بدلا جائے، بھارت اوراسرائیل کو کوئی ایسے اقدامات سےنہیں روکتا، دنیا مختلف بلاکس میں تقسیم ہے تاہم مسلم ممالک کومتحدہوناچاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 40 سال بعد ایک مستحکم افغانستان کاموقع ملاہے ۔جتنی بدامنی افغانیوں نے دیکھی اتنی کسی قوم نے نہیں دیکھی۔ اس پرپابندیاں عائدکرنے اور اسے تسلیم نہ کرنے سے زیادہ انسانی بحران تشویش ناک ہے،ان کی انسانی بنیادوں پرامداد انتہائی ضروری ہے،مستحکم افغانستان افغان سرزمین کو عالمی دہشت گردی کوروکنے کے لئے واحدراستہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانی کبھی بیرونی تسلط کو قبول نہیں کرتے،اسے وہ اپنی خودمختاری کو اس سے خطرہ سمجھتے ہیں ،ان کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جاسکتا۔یوکرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ یوکرین کی صورتحال پر پوری دنیاکی طرح ہم بھی پریشان ہیں،او آئی سی کے پلیٹ فارم سے سوچنا چاہیے کہ ہم کیسے ثالثی کرتےہوئے جنگ بندی کراسکتےہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ میں چین کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں اس پر بات کروں گاکہ کیسے اس بحران سے بچاجائے۔ پوری دنیا پراس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ تیل اور گندم کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ گیس کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ جو ممالک اس تنازعہ میں فریق نہیں ہیں وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ اس تنازعہ کو حل کروانے میں کرداراداکریں۔

انہوں نے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سے مخاطب ہو کر کہاکہ وہ اسلامی ممالک کےوزرائے خارجہ سے بات کریں۔ وزیراعظم نے کہاکہ اپنے آپ پر اعتماد رکھنےوالے کبھی ناکام نہیں ہوتے ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم دوسروں کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ آکر ہماری مدد کریں گے۔ ہمیں متحد ہرکرایک بلاک کی طرح ہمیں تنازعات کی بجائے امن کے لئے اپنی طاقت ظاہر کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے 48ویں وزرائے خارجہ کونسل کے شرکا کاخیرمقدم کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہاکہ آپ ایک ایسے وقت میں یہاںموجود ہیں جہاں ہم پاکستانی اپنا 75 واں یوم آزادی منا رہے ہیں۔اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ، اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سلیمان الجاسر، سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل فاران بن السعود ، چین کے وزیرخارجہ وانگ ژی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ، قازقستان کے نائب وزیراعظم ، تیونس کے وزیرخارجہ کے علاوہ دیگر نےبھی خطاب کیا۔

فلسطین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض نے او آئی سی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کی منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستان کی واضح حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کا المیہ، جو پاکستانی عوام اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے انتہائی غم و غصہ کا باعث ہے، مشرق وسطیٰ میں ہنگامہ آرائی کا مرکز ہے۔

وزیراعظم نے فلسطینی عوام کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کے حل طلب مسائل جیسے کہ فلسطین اور جموں و کشمیر تنازعہ متعلقہ خطوں میں عدم استحکام کی بنیادی وجوہات میں سے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سنگین مظالم اور بے لگام جبر کا شکار ہیں۔وزیر خارجہ مالکی نے فلسطین پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور اصولی موقف پر شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ مالکی نے پاکستان اور فلسطین کے درمیان بہترین دوطرفہ تعاون کے ساتھ ساتھ او آئی سی سمیت علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر دونوں فریقوں کے درمیان تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

چینی وزیر خارجہ سے ملاقات میں وزیراعظم نے مسافر طیارے کے حالیہ حادثے پر افسوس کا آظہار کیا،چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی ،ان سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے سے پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا ،انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاروں کیلئے سرمایہ کاری کے انتہائی شاندار مواقع ہیں ، جن سے وہ فائدہ اٹھا سکتےہیں ،ملاقات میں روس یوکرین تنازعہ پر بھی بات ہوئی ،،دونوں ممالک نے روس یوکرین مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ۔

وزیراعظم نے چینی وزیرخارجہ کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ جنوبی ایشاء میں پائدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھار ت ہے ۔

وزیراعظم نے چینی وزیر خارجہ کو بھارت کے غلطی سے میزائل فائر واقعے سے بھی آگاہ کیاا ور کہا کہ میزائل واقعے کی مشترکہ تحقیقات ہونی چاہئے اور ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہ ہو ،دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین افغآنستان مین انسانی المئے سے بچنے کیلئے مل کر کام کریں گے ۔

وزیراعظم سے سعودی عرب ،عراق اور قازقستان کے وزرائے خارجہ نے بھی الگ الگ ملاقات کی ،ملاقاتوں کے دوران باہمی دلچسپی کے دوطرفہ ،علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

وزیراعظم نے امت مسلمہ کو درپیش چلینجز سے نمٹنے کیلئے سعودی قیادت کے قائدانہ کردار کی ضرورت پر زور دیا اور کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم نے قازقستان اور عراقی وزیر خارجہ سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلام فوبیا سمیت امت مسلمہ کو درپیش مسائل سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ۔۔وزرائے خارجہ او آئی سی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔

او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے سعودی عرب، قزاخستان، ترکمانستان اور گیمبیا کے ان کے ہم منصبوں نے ملاقات کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی اور ان کے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے مابین ملاقات میں پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی بھی موجود تھے۔

ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے، اہم مسلم مقاصد، خاص طور پر کشمیر، فلسطین اور افغانستان کیلئے سعودی عرب کی گہری وابستگی قابل تحسین ہے، پاکستان ریاض میں ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی کیلئے برادر مملکت سعودی عرب کی امیدواری کا خیرمقدم کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے بین الاقوامی سطح پر درپیش نئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین قریبی اور گہرے تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان امن کاوشوں میں شراکت داری کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ وزیر خارجہ نے قزاخستان کے وزیر خارجہ مختار تلیبردی سے ملاقات میں او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس میں شرکت پر قزاخ ہم منصب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کے اس دورہ سے پاکستان اور قزاخستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ دونوں وزراء خارجہ نے تجارت، معیشت، روابط کے فروغ، سلامتی اور دفاع کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیا اور دوطرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور قزاخستان کے درمیان زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ دونوں وزراء خارجہ نے پاکستان اور قزاخستان کے درمیان عوامی روابط کے فروغ کیلئے ڈائریکٹ فلائیٹس کے اجراء پر اتفاق کیا۔ گیمبیا کے وزیر خارجہ ڈاکٹر مامدو تنگارا سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور گیمبیا کے درمیان کثیرالجہتی فورمز پر بہترین تعاون دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔ گیمبیا کے وزیر خارجہ نے گیمبیا کے صدر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیلئے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ دونوں وزراء خارجہ نے دوطرفہ سیاسی مشاورت، ویزے کے خاتمے کے معاہدے اور دفاع کے شعبے میں تکنیکی معاونت کو آگے بڑھانے کیلئے مفاہمت نامے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

جون 2022 میں گیمبیا میں متوقع پندرہویں او آئی سی سربراہی اجلاس کیلئے مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے گیمبیا کی قیادت اور عوام کیلئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میریدوف کے ساتھ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے حال ہی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ترکمانستان کے نئے صدر کے طور پر سردار بردی محمدوف کے انتخاب پر اپنے ہم منصب کو مبارکباد دی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان وژن سینٹرل ایشیا کے تحت ترکمانستان سمیت تمام وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ روابط کو بڑھانے کا متمنی ہے۔ دونوں وزراء خارجہ نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بشمول تجارت، ثقافت، تعلیم، سلامتی، دفاع اور سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو متنوع بنانے پر اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ نے تاپی گیس پائپ لائن میگا پراجیکٹ کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں وزراء خارجہ نے افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے بین الاقوامی برادری کی مسلسل مشغولیت کی اہمیت پر زور دیا اور اقوام متحدہ، او آئی سی، ای سی او اور ایس سی او سمیت علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور انہیں مزید مستحکم بنانے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔

اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس کا افتتاح سیشن اختتام پذیر ہوگیا افتتاحی سیشن میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ پارلیمنٹ ہائوس میں اجلاس کا آغاز قومی ترانے اور تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں نائیجیریا کے وزیرخارجہ حسومی مسعودو نے او آئی سی وزارتی کونسل کی چیئرمین شپ پاکستان کے سپرد کی۔۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بحیثیت سربراہ وزارتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی، اسلام کی حقیقی اساس بھائی چارے، اتحاد اور یکجہتی کا مظہر ہے۔۔۔۔۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی کاوش کو سراہتے ہوئے اس حوالے سے مزید کام کی ضرورت پر زور دیا۔۔۔۔۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے مذاکرات اور مفاہمت کو یقینی بنانا ہو گا۔۔

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حصین براہیم طہ نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا 15 مارچ کو یوم انسداد اسلامو فوبیا قرار دینا خوش آئند ہے۔۔۔تمام رکن ممالک کے مابین سائنس، ٹیکنالوجی، آبی وسائل، انسداد غربت، تعلیم، صحت اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانا ہو گا۔۔۔

او آئی سی رکن ممالک کے ایشیا گروپ کے سربراہ قازقستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ قازقستان دہشت گردی کے خاتمے اورافغانستان کی امداد جاری رکھے گا۔انھوں نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت حل کرنے پربھی زوردیا۔۔

او آئی سی عرب ممالک کے گروپ کے سربراہ مراکش کے وزیر خارجہ عثمان الجورندی نے کہا کہ مراکش علاقائی تنازعات کا پرامن سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت منصفانہ حل نکالا جائے۔

صدر اسلامی ترقیاتی بینک کا کہناتھا کہ اشتراک سے ہی ترقی، یکجہتی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔اسلامی ترقیاتی بینک سرسبز، ماحول دوست ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ انھوں نے کہاکہ افغانستان ٹرسٹ فنڈ کا قیام افغان بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا کلیدی اظہار ہے۔ ۔۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ چین اقوام متحدہ میں اسلامی دنیا کی حمایت نہیں بھول سکتا۔ فلسطینی مسلمانوں کے لیے چین کی حمایت ہمیشہ غیرمتزلزل رہی۔انھوں نے کہا کہ تہذیبو ں کے مابین مذاکرات اور تصادم سے بچنے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کا ویڈیو پیغام بھی سنایا گیا جس میں انہوں نے ترقی یافتہ ممالک کے ترقی پذیر دنیا کے ساتھ تعاون اور شراکت داری پر زور دیا۔

Source : Radio Pakistan and APP

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button