پاکستانی خبریںعالمی خبریں

کیا بیرون ملک پاکستانیوں کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس ،فارن کرنسی اکاؤنٹس اور بینک لاکرز پر پابندی نہیں لگائی جارہی ہے؟

خلیج اردو
کراچی : پاکستان کے مرکرزی بنک اور وزارت خزانہ نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس ، فارن کرنسی اکاؤنٹس اور بینک لاکرز پر پابندی سے متعلق افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی ہے۔

اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کیلئے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ فارن کرنسی اکاؤنٹس، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور بینک لاکرز سے متعلق سوشل میڈیا پر موجود بے بنیاد مواد حقائق کے منافی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ ان اکاؤنٹس کے حوالے سے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی جارہی اور زرمبادلہ اکاؤنٹس اور فارن کرنسی اکاؤنٹس پروٹیکشن آرڈیننس 2001 کے تحت محفوظ ہیں۔

پیر کے روز حکومت پاکستان نے پاکستان میں بینکوں میں ایف سی اے، آر ڈی اے اور سیفٹی ڈپازٹ لاکرز کو برقرار رکھنے والے تمام اکاؤنٹس کو یقین دلایا کہ ان کے اکاؤنٹس اور لاکرز مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

دوسری طرف بعض میڈیا رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ حکومت بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے ملک میں ‘اقتصادی ایمرجنسی’ لگانے پر غور کر رہی ہے۔

حکومت اور سٹیٹ بنک ملک میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ حکومت کے حالیہ مشکل فیصلے جن میں پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی میں کمی شامل ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے اور آئی ایم ایف کی قسط کے اجراء اور دیگر کثیر الجہتی ایجنسیوں اور دوست ممالک سے مالی امداد کی راہ ہموار کرے گی۔

اعلامیے میں یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ اقدامات اشیاء کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے درپیش عارضی دباؤ کو دور کریں گے اور معیشت میں غیر یقینی صورتحال کو ختم کریں گے۔

 

پاکستانی روپے نے ہفتے کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر میں مزید 1.07 فیصد کمی کرکے منفی رجہان سے آغاز کیا۔ مقامی کرنسی نے گرین بیک کے مقابلے میں 2.14 روپے کی کمی کی اور جمعہ کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں 197.92 کے مقابلے میں 200 کی سطح سے زیادہ 200.06 ڈالر پر بند ہوئی ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button