پاکستانی خبریں

15 ماہ تک پولیو فری رہنے کے بعد پاکستان میں ایک اور کیس سامنے آگیا

خلیج اردو: پاکستان میں 15 مہینے بعد پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے، سال 2022 میں دنیا بھر سے یہ تیسرا کیس رپورٹ ہوا ہے۔
22 اپریل 2022 کو قومی ادارہ صحت میں واقع پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری نے شمالی وزیرستان سے پولیو کیس کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان پولیو لیبارٹری نے بنوں سے 5 اپریل کو ماحولیاتی نمونوں میں بھی وائرس کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان میں پچھلے سال 27 جنوری کو قلعہ عبداللہ بلوچستان سے کیس رپورٹ ہوا تھا۔
سیکرٹری صحت عامر اشرف نے کہا ہے کہ ” کیس رپورٹ ہونا بچوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ اور بلا شبہ پاکستان اور دنیا بھر میں پولیو کے خاتمہ کی کوششوں کے لئے بڑا دھچکا ہے، ہمیں کیس رپورٹ ہونے پر مایوسی ہوئی ہے تاہم ہم پرعزم ہیں۔ ” انھوں نے مذید کہا کہ ” کیس خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوا ہے جھاں سے ماحولیاتی نمونوں سے وائرس کی نشاندھی کی گئی تھی ، یہاں پر پہلے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں”
سیکرٹری صحت نے کہا کہ ” قومی اور صوبائی قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر کیس کی مکمل جانچ پڑتال کے لئے ٹیموں کو ڈیوٹی پر لگایا جاچکا ہے اور وائرس کے مزید پھیلاؤ کے روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر مہمات چلائی جارہی ہیں تاکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکے”
سال 2021 کی آخری سہ ماہی میں جنوبی خیبرپختونخوا سے ماحولیاتی نمونوں سے وائرس رپورٹ ہونے کے بعد پروگرام نے پولیو وائرس کے لئے حساس قرار دیا تھا۔ خیبرپختونخوا کے ڈی آئی خان اور بنوں ڈویزن سے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
کوارڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا ہے کہ ” جنوبی خیبرپختونخوا میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ ہر بچے تک ویکسین کی رسائی لازمی ہے” ڈاکٹر شہزاد بیگ نے مذید کہا ہے کہ” جنوبی خیبرپختونخوا میں درپیش چیلنجز کے خاتمے کے لیے حکومت اورعالمی شراکت دار پہلے سے ہی حکمت عملی پر کام کررہے ہیں تاکہ وائرس کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے”
سال 2020 میں خیبر پختونخوا سے 22 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ پچھلے سال صوبہ سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔
مہمات میں کامیابی کے لئے موثر حکمت عملی بنائی گئی تاہم سیکیورٹی سمیت بعض مسائل کا تاحال سامنا ہے ان مشکلات کے باوجود ہمارے بہادر فرنٹ لائن ورکرز بچوں تک ویکسین کی رسائی ممکن بنا رہے ہیں۔
بیان کے مطابق دنیا بھر سے پولیو وائرس ٹائپ ون اور ٹو کا خاتمہ ہوچکا ہے جبکہ ڈبلیو پی وی ون میں تاریخی کمی واقع ہوئی ہے۔ رواں برس ایک کیس افغانستان اور اور ایک کیس ملاوی سے رپورٹ ہوا ہے۔
پروگرام وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی بھرپور جدو جھد جاری رکھے گا والدین ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔
پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ممالک ہیں جھاں پر پولیو وائرس ابھی بھی ہے جب تک اس وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں کردیا جاتا، وائرس سے بچوں کو خطرہ رہے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button