
خلیج اردو
اسلام آباد:پاکستان کے درالحکومت اسلام آباد میں ایک شہری کو بائیس سال بعد ایک کیس میں انصاف مل گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے منفرد نوعیت کے کیس کا فیصلہ سنایا جہاں ایک شہری کی جانب سے گھر کے باہر نصب بجلی ٹرانسفارمر کو گھر والوں کیلئے خطرہ قرار دیئے جانے کی درخواست نمٹاتے ہوئے عدالت نے آئیسکو حکام کو ایک لاکھ روپے جرمانہ اور ساتھ ہی ٹرانسفرمر کی کسی اور مقام پر منتقلی کے احکامات جاری کر دیئے۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین کے محمد یونس نامی شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بیرون ملک ہونے پر آئیسکو نے سال 2000 میں گھر کے باہر ہیوی ڈیوٹی ٹرانسفارمر نصب کر دیا ہے جس سے ان کے گھروالوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔
معااملے کی شکایات 2008 میں سی ڈی اے کو بھی کی گئی جہاں سے آئیسکو سے رابطے کرنے کا کہا گیا۔ تاہم آئیسکو نے ٹرانسفارمر ہٹانے کیلئے چارجز مانگے گئے جس سے انکار کرتے ہوئے سائل نے وفاقی محتسب سے رجوع کیا۔ وفاقی محتسب نے نے آئیکسو کو شہری کا مسئلہ حل کرنے کا حکم دیاگیا۔
یہاں سے اطمیان نہ ملنے پر سائل صدر مملکت کے پاس گیا جہاں سے صدر نے بھی سائل کے حق میں فیصلہ دیا اور درخواست گزار کو نیپرا کے پاس جانے کا کہا کیا گیا لیکن نیپرا نے بھی 27دسمبر2018کو سائل کی درخواست مسترد کر دی۔
آج 17 ستمبر بروز ہفتہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری کی درخواست پر حکم سناتے ہوئے ایک ماہ میں گھر کے باہر سے ٹرانسفارمر ہٹانے کی ہدایت کی اور ۔ساتھ ہی درخواستگزار کے بنیادی حقوق متاثر کرنے پر آئیسکو پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سی ڈے اور آئیسکو ایک ماہ کے اندر ٹرانسفارمر کو نئی جگہ منتقل کریں اور عمل درآمد رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں۔ فیصلے پر شہری محمد یونس نے تاخیر سے سہی مگر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔