پاکستانی خبریںعالمی خبریں

آرٹیکل 63 سپریم کورٹ کا آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریخ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ، پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت خطرے میں پڑ گئی

خلیج اردو
اسلام آباد : آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے اپنی رائے دے دی۔ واضح کیا کہ 63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جائے گا اور منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سماعت کی اور دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنی محفوظ رائے سنائی۔ سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے جاری ہونے والی رائے تین دو کی اکثریت سے ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اختلاف کیا۔
ججز نے اپنی رائے میں لکھا کہ آرٹیکل 17 کے تحت سیاسی جماعتوں کے حقوق ہیں۔ اراکین کا پارٹی پالیسی سے انحراف کرنا سیاسی جماعتوں کو غیر مستحکم اور پارلیمانی جمہوریت کو ڈی ریل کر سکتا ہے۔

عدالتی رائے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں جمہوری نظام کی بنیاد ہیں، آرٹیکل 63 اے کا مقصدارکان کو انحراف سے روکنا ہے جس کا مقصد تب پورا ہو سکتا ہے جب منحرف رکن کا ووٹ ہی شمار نہ ہو۔

آرٹیکل 63 اے کی اصل روح ہے کہ سیاسی جماعت کے کسی رکن کو انحراف نہ کرنا پڑے اور جماعتوں کو حقوق کا تحفظ ملے۔

سپریم کورٹ کے ججز کی رائے میں کہا گیا ہے کہ منحرف ارکان کی نااہلی کے لئے قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیارہے۔ مستقبل میں انحراف روکنے کا سوال عدالت نےصدرکو واپس بھجوا دیا۔

دو تین کی اکثریت سے دی جانے والی رائے میں منحرف ارکان کی تاحیات نااہلی سے متعلق کوئی ریمارکس نہیں دئیے۔ ججز نے کہا کہ وقت آگیا ہےکہ منحرف ارکان کےحوالے سےقانون سازی کی جائے۔

اختلافی ججزنےمنحرف ارکان کوڈی سیٹ کرنےکی رائے بھی دی۔

یاد رہے کہ 63 اے کی تشریح کا صدارتی ریفرنس 21 مارچ کو سپریم کورٹ بھیجا گیا۔سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر 20 سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور 58 دن میں ریفرنس پر سماعت مکمل کی۔

جن پانچ ججز پر بینچ مشتمل تھا ان میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

حزب اختلاف کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے کو خوش آئیند قرار دیا ہے۔ تحریک انصاف نے عدالتی فیصلے کے بعداسمبلیاں توڑ کرفوری الیکشن کامطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شہبازشریف اورحمزہ شہباز کی حکومت ختم ہوگئی۔

عدالتی فیصلے کوخوش آئند قراردیتے ہوئے مسٹر چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کوٹ نے پی ٹی آئی کا مؤقف تسلیم کرلیا۔

انہوں نے نے کہا ہم سےچیف الیکشن کمشنر کی تبدیلی چاہتے ہیں،ان کے نیچے الیکشن قبول نہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد اب کسی کے پاس اکثریت نہیں۔ ایسے میں الیکشن واحد راستہ بچتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button