پاکستانی خبریں

8 سال بعد بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس کا فیصلہ ،2 افراد کو سزا، ایم کیو ایم کے عبدالرؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان عدم ثبوت کی بنا پر بری
خلیج اردو
22 ستمبر 2020
کراچی: پاکستان کے کاروبار مرکز اور سب سے بڑی شہر کراچی میں انسانیت سوز سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی سے متعلق کیس کا فیصلہ آگیا۔ دو افراد کو سزائے موت جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق وزیر صنعت عبدالرؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔

8 سالہ کراچی کی ایک انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے میں مزدوروں کو زندہ جلا دینے کے الزام میں گرفتار 2 ملزمان زبیر عرف چریا اور عبدالرحمان عرف بھولا کو سزائے موت سنا دی گئی ہے ۔ دونوں مجرمان اس وقت جیل میں ہیں جن کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا۔

عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ آگ لگنے کا واقعہ حادثہ نہیں بلکہ وردات تھی اور فیکٹری میں آگ لگائی گئی تھی تاہم عبدالرؤف صدیقی ، اقبال ادیب خانم، عمر حسن قادری، عبدالستار کے خلاف موجود شواہد ناکافی ہیں۔

مقدمے میں نامزد ملزمان پر الزام تھا کہ انھوں نے کراچی تنظیمی کمیٹی کے سربراہ حماد صدیقی کے حکم پر بھتے کی عدم ادائیگی پر بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی، مقدمے میں فارنسک شواہد، کیمیکل رپورٹس کے علاوہ استغاثہ نے 400 گواہ بھی پیش کیے

یاد رہے کہ گیارہ ستمبر 2012ءکی شام حب ریور روڈ پر واقع علی انٹرپرائزئز نامی گارمنٹس فیکڑی میں آتشزدگی کے واقعے میں وہاں کام کرنے والے 259 مزدور جل کر ہلاک ہوگئے تھے۔

میڈیا رپورٹس اور انتظامیہ کے موقف سے ابتدا میں آتشزدگی کو حادثہ قرار دیا گیا اور اس کی ذمہ داری فیکٹری مالکان پر ڈالی گئی تاہم جب مالکان گرفتار ہوئے تو تفتیش کے دوران ان کے بیانات کی روشنی میں یہ انکشاف ہوا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی منظم وردات تھی۔

چونکہ فیکڑی کے تمام خارجی راستے بند کر کے کیمکل کے ذریعے آگ لگائی گئی تھی اور فیکڑی کے اندر ایک منزل کو لکڑی کے فرش کے ذریعے دو فلوز میں تقسیم کیا گیا تھا جبکہ کھڑکیوں اور روشن دانوں پر لوہے کی گرل نصب تھی اور ہنگامی حالت میں فیکٹری سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا اسی لیے مزدور دم گھنٹنے اور جل کر ہلاک ہوئے۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ فیکڑی مالکان سے ایم کیو ایم کی جانب سے 20 کروڑ روپے بھتےکا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سزائے موت پانے والے ملزم زبیر چریا فیکٹری میں ملازم تھے جس نے ایم کیو ایم بلدیہ سیکٹر کے انچارج عبدالرحمان بھولا کے ذریعے تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی کو اطلاع فراہم کی تھی کہ فیکٹری کو جرمنی سے ایک بڑا ٹھیکا ملا ہے، جس کے بعد سے پہلے بھتے کے مطالبے شروع ہوئے، جو مالکان کے انکار پر دھمکیوں میں تبدیل ہو گئےاور بھتہ نہ ملنے پرانسانیت سوز سانحہ پیش آیا۔

سوشل میڈیا پر حماد صدیقی سمیت باقی ملزمان کے بری کیے جانے پر کافی غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button