پاکستانی خبریں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکمنامے میں عمران خان کا بیان بادی النظر میں تسلی بخش قرار دیدیا،عمران خان کی جانب سے معافی پر مطمئن ہیں، تحریری حکمنامہ

خلیج اردو

اسلام آباد: پاکستان میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ کی خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ہائی کورٹ میں پیش ہوکر معذرت کر لی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی معافی کو بادی النظر میں تسلی بخش قرار دے دیا۔

 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی بھی مؤخر کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے معافی پر مطمئن ہیں اور عمران خان بیان حلفی دیں تو اسے زیر غور لایا جائے گا۔

 

فرد جرم کی کارروائی پر سماعت تین اکتوبر تک ملتوی کی جاتی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی روسٹرم پر کی گئی مکمل گفتگو تحریری حکمنامے کا حصہ بنا دی گئی۔ اس سے قبل، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 ججوں پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے عمران خان کی جانب سے معافی منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

 

قبل ازیں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کو روسٹرم پر طلب کیا اورریمارکس دئیے کہ آج ہم صرف چارج پڑھیں گے۔ اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت پر عمران خان بات کرنا چاہتے تھے۔

 

اس پر عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ میری 26 سال کی کوشش رول آف لا کی ہے۔ میرے سوا جلسوں میں رول آف لا کی کوئی بات نہیں کرتا۔ عمران خان نے عدالت سے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں تومیں خاتون جج کے پاس جاؤں ۔ میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں جو میں نے کہا جان بوجھ کر نہیں کہا ۔

 

عدالت نے عمران خان کا معافی کا بیان سن کر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی اور عمران خان کو بیان حلفی جمع کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

اگر آپ کو غلطی کا احساس ہوگیا تو عدالت اس کو سراہتی ہے۔کیس کی دوبارہ سماعت تین اکتوبر کو ہوگی۔

 

پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ میں اس وقت حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ عدالت پہنچنے پر سابق وزیراعظم نے سکیورٹی انتظامات پر بھی سوال اٹھایا۔ کمرہ عدالت میں وکیل سلمان صفدر اور عمران خان کے درمیان کیس سے متعلق گفتگو ہوتی رہی جبکہ ہائی کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

 

سوشل میڈیا پر اس پیشرفت کو سراہا جارہا ہے۔ عدالت اور پی ٹی آئی چیئرمین کے درمیان اس تناؤ کے خاتمے کا خیرمقدم ہورہا ہے۔ صحافی اجمل جامی نے کہا کہ صورتحال کا ادراک کسی بھی بڑے سیاسی رہنما کا طرہ امتیاز ہوتا ھے، عدلیہ کے معاملے میں اپنے ریمارکس سے پیچھے ہٹنا یا معذرت طلب کرنا قابل ستائش عمل ھے، اسے بلاشبہ سراہنا چاہیئے تاکہ دیگر سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کے لیے مثال بنے۔

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button