پاکستانی خبریںعالمی خبریں

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم اور صدر کے فیصلے عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیئے

خلیج اردو
اسلام آباد : ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ سے پیدا ہونے والے آئینی بحران پر سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ تمام ادارے آئینی حدود کے مطابق کردار ادا کریں۔

ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی طرف سے تحریک عدم اعتماد مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جو صورتحال پیدا ہوئی اس پر تشویش ہے۔ امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتیں امن و امان یقینی بنائیں. تمام ادارے آئینی حدود کے مطابق کردار ادا کریں۔پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کل پیش کرنے کا حکم دیا اور سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سےمتعلق اقدامات پرآگاہ کرنےکانوٹس جاری کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ وزیر اعظم اور صدر کے فیصلے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہونگے۔۔عدالت نے صدر، وزیراعظم ، سپیکر ڈپٹی اسپیکر، سیکرٹری داخلہ سمیت سیاسی جماعتوں اورسپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس جاری کردیئے

عدالت نے پنجاب کے آئینی بحران پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کیا۔ چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ اسمبلی کی کارروائی میں ایک حد تک مداخلت کر سکتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی سے متعلق درخواست آئی تو تفصیل سے دیکھیں گے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے اپوزیشن پر کڑی تنقید کی اورکہا کہ سیاسی مخالفیں الیکشن میں مقابلہ کریں۔

اپوزیشن رہنماوں نے بھی حکومت پرکڑے وار کیے، سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان نے دشنام طرازی کا کلچر پروان چڑھایا۔ اب ان سیاسی حریفوں سمیت ان لوگوں کو بھی غدار کہہ رہا ہے جنھوں نے ان کے ساتھ کام کیا۔۔

سپریم کورٹ کا چیف جسٹس کے سربراہی میں پانچ رکنی بینج کل پھر ازخود نوٹس کی سماعت کرےگا۔؎

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button