پاکستانی خبریں

الیکشن کمیشن نے 31  دسمبر کو ہونے والے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات موخر کردئیے۔ اپوزیشن کی جانب سے سخت احتجاج کا اعلان

خلیج اردو

اسلام آباد: پاکستان میں انتخابات کرانے کیلئے مجاز ادارے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے انتخابات ملتوی کیے جائیں۔ یہ انتخابات مقامی نمائندوں کے انتخاب سے متعلق تھے جسے مقامی طور پر بلدیاتی انتخابات بھی کہا جاتا ہے۔

 

وفاق میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے اختلاف ہے جس کا اظہار مختلف بیانات میں کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی نام کے مذہب شدت پسند جماعت سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

 

اپوزیشن کی بڑی جماعت پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے فیصلے کے ردعمل کے طور پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت الیکشن سے بھاگنا چاہتی تھی ، الیکشن کمیشن نے ان کی معاونت کی، ایک ہفتے قبل تک الیکشن کمیشن کا فیصلہ تھا انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے اپنا ہی فیصلہ ریورس کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ایسی حکومت جو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے بھی اتنی خوفزدہ ہو کہ الیکشن کمیشن کو اس بیچاری حکومت کی مدد کیلئے غیر آئینی طور پر الیکشن ملتوی کرانے پڑیں وہ ملک کیسے چلائے گی؟

حماد اظہر نے ٹویٹ کیا کہ موجودہ رجیم کوئی ایسی سرگرمی نہیں چاہتی جہاں عام عوام اپنے حکمرانوں کا انتخاب کرے۔ چاہے وہ بلدیاتی سطح ہی کیوں نہ ہو۔

 

فرخ حبیب نے لکھا کہ پولنگ ڈے سے چند دن قبل اسلام آباد بلدیاتی انتخابات ملتوی کردئیے گے۔ وفاقی حکومت ن لیگ ہر الیکشن سے بھاگ رہی ہے شکست کے خوف سے کانپیں ٹانگ رہی ہے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ وفاقی دارلحکومت میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو نہیں ہونگے۔

 

الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آبادہائیکورٹ کے حکم پر،اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس سماعت کی،ریمارکس دئیے کہ اسلام آباد میں 2 بار حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں اور پنجاب میں بھی تیسری بار ہونے جارہی ہیں، حکومت کو پہلے خیال کیوں نہیں آیا،اب جب شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے تو یوسیز بڑھانا چاہ رہے ہیں،حکومت نے کمیشن کو ایک پیچیدہ صورتحال میں ڈال دیا، آئین کے آرٹیکل 148 میں لکھا ہے کہ لوکل قانون کے مطابق الیکشن کروانے ہیں، اب وہ قانون ہی بدل دیا جائے تو پھر کیا کیا جائے۔

 

کمیشن کے استفسار پر سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ ماضی میں بھی شیڈول جاری ہونے کے بعد بھی الیکشن ملتوی کیے گئے۔ الیکشن کمیشن بڑی تعداد میں شہریوں کوان کے حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا،چیف الیکشن کمشنر  نے کہاکہ کوئی ایسی قانون سازی ہوکہ لوکل گورنمنٹ الیکشن اپنے وقت پرہوں، ہمیں صوبوں میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم پارلیمنٹ کو لکھیں گے کہ بلدیاتی انتخابات بروقت مکمل ہونے چاہئیں، حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرکے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیتی ہیں۔

 

دورانِ  سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان اور جماعت  اسلامی کے وکیل نے دلائئل دئیے اور بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کرنے کی استدعا کی۔ الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو ایک گھنٹے بعد سنایا گیا۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button