پاکستانی خبریں

اسلام آباد میں مطالبات کیلئے بیٹھے کسانوں نے دھرنا ختم کردیا،حکومت اور کسان اتحاد میں مذاکرات کامیاب

خلیج اردو

عاطف خان خٹک

اسلام آباد: پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں اپنے مطالبات کیلئے احتجاج کرنے والے کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کے حکومت سے مذاکرات کامیاب ہو چکے ہیں جس کے بعد وہ پرامن طور پر اپنا دھرنا ختم کررہے ہیں۔

 

کسانوں کا دھرنا اسلام آباد میں 7 روز جاری رہا جہاں کسانوں نے بارش اور آندھیوں سمیت مختلف مصائب کا سامنا کیا۔ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے کہا کہ ہمیں ان تکلیفات سے گزرنے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ ہمارے مطالبات تسلیم ہوگئے ہیں تو احتجاج ختم کررہے ہیں۔

 

وفاقی حکومت نے کسانوں کے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ چارجز  اور موجودہ بجلی بلوں کی ادائیگی کو اقساط کی بنیاد پر ادا کرنے اور مؤخر کرنے کے مطالبات کی منظوری دی ہے۔ مطالبات پر عمل درآمد کیلئے وزیر داخلہ کی سربراہی میں تین رکنی وزارتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔

 

اس سلسلے میں کسانوں کے ایک وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور اس کے بعد وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ شاہراہ فیصل میں خیابان چوک پر کسانوں کے دھرنے میں پہنچے۔

 

میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ کسانوں کی جانب سے بلوں کی ادائیگی انسٹالمنٹ میں کرانے کا مطالبہ منظور  کر لیا گیا ہے۔وزیر اعظم نے قطر میں بلوں میں درستگی کا جو اعلان کیا تھا، اس پر اعلان ہوگا۔ بولے نیک نیتی سے تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا۔

 

مسٹر رانا نے بتایا کہ کسانوں کیلئے وزیر اعظم آئندہ 10 دنوں میں ایک خصوصی پیکج کا اعلان کرے گا۔کسان ہمارے بھائی ہمارے مہمان ہیں، یہ ملک کے خیرخواہ ہیں۔ کسانوں کے دھرنے کا موازنہ ایک اور دھرنے سے نہ کیا جائے وہ دھرنا نہیں اسلام آباد پر چڑھائی کرنے آرہے ہیں جن کیلئے ہم تیار ہیں۔

 

دھرنا ختم ہونے کے اعلان کے بعد خیابان چوک پر بیٹھےکسان واپس روانہ ہو گئے اور سات روز سے بند اسلام آباد کی کئی شاہراہوں کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔ خلیج اردو نے جب اس حوالے سے شہریوں سے گفتگو کی تو انہوں نے اسلام آباد شہر کو کسی بھی طرح کے دھرنوں کی وجہ سے یرغمال بنائے رکھنے کی روایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

 

ایک شہری قاسم نے بتایا کہ دھرنے کی وجہ سے ایک بے چینی کی کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے۔ آپ کو ایک دم سے پتہ چل جاتا ہے کہ کوئی تنظیم یا جماعت دھرنا دے کر بیٹھ گئی ہے۔ کبھی ٹریفک کا مسئلہ رہتا یا طویل متبادلہ راستہ اپنا پڑتا ہے اور کبھی موبائل فون کے سگنلز بھی متائثر ہوتے ہیں۔

شہری فاطمہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ کسی احتجاج یا دھرنے کی وجہ سے شہریوں کی زندگیوں کو متائثر نہ ہونے دیا جائے لیکن اس پر عمل درآمد کے حوالے سے حکومتوں کی جانب سے لچک کا مظاہرہ کیا جاتا ہے جس کا خمیازہ شہریوں کو بگھتنا پڑتا ہے۔

 

دوسری طرف اسلام آباد کی جانب سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے مممکنہ مارچ سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد میں وزارت داخلہ میں ایک اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ممکنہ لانگ مارچ کو روکنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرلی گئی۔ ریڈ زون میں واقع سرکاری عمارتوں اور ڈپلومیٹک انکلیو کی سکیورٹی پاک فوج کے حوالے ہوگی۔ اسلام آباد پولیس سمیت سندھ پولیس، رینجر،اور ایف سی کی خدمات لی جائیں گی اور لانگ مارچ کو کسی صورت اسلام آباد داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button