خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اس رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے جو اس وقت پاکستان میں میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہے۔ یہ رپورٹ پاکستان تحریک انصاف کی بطور جماعت لی جائے بیرون ممالک سے مبینہ ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اسکروٹنی کمیٹی کی اس رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رقم بیرون ملک پاکستانیوں کے چندے سے جمع ہوئی ہے۔
اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے لکھا ہے کہ جتنے زیادہ اکاؤنٹس کی چھان بین کی جائے گی ، اتنی ہی زیادہ ہم قوم کی نظر میں صاف ہوں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جس کے عطیات کندگان واضح ہیں اور ایک واضح کردہ نظام کے تحت فنڈنگ جمع کرنے والی جماعت ہے۔
I welcome ECP's scrutiny of PTI's funding through donations from Overseas Pakistanis. The more our accounts are scrutinised the more factual clarity will emerge for nation to see how PTI is the only political party with proper donor base premised on proper political fundraising.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 5, 2022
مسٹر خان نے امید ظاہر کی ہے کہ الیکشن کمیشن اس طرح کی اسکروٹنی دیگر جماعتوں کی بھی کرے گی جس میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا ذکر کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’’اس طرح سے قوم کو مناسب پول فنڈ ریزنگ اور کرونی سرمایہ داروں اور ذاتی مفادات سے ملکی قیمت پر احسانات کے بدلے پیسے کی بھتہ خوری میں فرق محسوس ہوگا‘‘۔
I look forward to seeing similar ECP scrutiny on funding of 2 other major pol parties – PPP & PMLN. This will allow nation to see difference between proper pol fundraising & extortion of money from crony capitalists & vested interests in exchange for favours at nation's expense.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 5, 2022
پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ ذرائع سے حاصل شدہ فنڈز کا معاملہ الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے اپنے بانی اراکین میں سے ایک اکبر ایس بابر سنہ 2014 میں لے کر آئے تھے۔
اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا۔
اس حوالے سے پاکستان کا الیکشن کمیشن تحقیقات کررہا ہے جس کیلئے کمیشن کی بنائی ہوئی اسکتروٹنی کمیٹی نے رپورٹ مرتب کی ہے جو آج کل میڈیا میں زیر بحث ہے۔