پاکستانی خبریں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قاسم سوری کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کو ’غیر آئینی‘ قرار دے دیا

خلیج اردو

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست خارج کردی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اسپیکر نے گیارہ ارکان کے استعفے اپنی تسلی کر کے ہی قبول کیئے ہوں گے۔

 

اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا فیصلہ موجود ہے۔ جس کے مطابق عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ یہ اسپیکر قومی اسمبلی کا ہی استحقاق ہے۔ عدالت کچھ نہیں کر سکتی۔

 

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ آپ نے کبھی پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کی۔ ہم بھی پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔ مرحلہ وار استعفے منظور نہیں کیئے جاسکتے۔ اگر کرنے ہیں تو ایک سو تئیس استعفے اکٹھے منظور کریں۔عدالت نے کہا کہ پچھلی مرتبہ آپ کے چونتیس ارکان نے استعفے دیئے تھے۔ اس وقت اپنے فیصلے میں استعفے کی منظوری کا طریقہ بتادیا تھا۔

 

فیصل چودھری بولے اس وقت ڈپٹی اسپیکر نے بطور قائم مقام اسپیکر ایک سو تئیس استعفے منظور کرلیئے تھے۔ لیکن بعد میں محض گیارہ ارکان کے استعفی منظور کیئے گئے۔ الیکشن  کرانے ہیں تو پورے ایک سو تئیس حلقوں میں کرائیں۔

 

جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو پتا ہے الیکشن پر کتنے اخراجات آتے ہیں۔عوام اپنے نمائندے پانچ سال کیلئےمنتخب کرتے ہیں۔ یہ کوئی اچھی بات نہیں کہ جب دل چاہا استعفیٰ دیا پھرالیکشن لڑلیا۔ استعفی دینے والا ہر رکن انفرادی طور پر اسپیکر کے سامنے پیش ہو کر استعفے کی تصدیق کرے۔ ارکان اسمبلی اکیلے نہیں وہ اپنے حلقے کے تمام عوام کے نمائندہ ہیں۔ سب آئین اور قانون پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔

 

عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے اس معاملہ پر لارجر بینچ بنانے کی استدعا بھی مسترد کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button