پاکستانی خبریںعالمی خبریں

شہباز گل ضمانت پر جیل سے رہا ہوگئے، یہ عدالت بغاوت کے کیس کو مانتی ہی نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

خلیج اردو
عاطف خان خٹک
اسلام آباد: پاکستان میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل بغاوت پراکسانے سے متعلق کیس میں ضمانت پر اڈیالہ جیل سے رہا ہوگئے۔ جیل کے باہر پی ٹی آئی کارکنان نے ان کا ستقبال کیا اور ان کے حق اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ میڈیا کے نمائندوں کی خواہش کے باجود شہباز گل میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوئے۔

اس سے قبل عدالت عالیہ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کی ضمانت منظورکرلی ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز گل کا بیان غیرذمہ دارانہ،غیرمناسب اورہتک آمیز تھا۔ بیان کوکسی طوربھی جسٹیفائی نہیں کیاجاسکتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شہبازگل کی درخواست ضمانت پرسماعت کی۔ شہبازگل کےوکیل سلمان صفدرنے دلائل میں سیاسی مقدمہ قراردیتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ آرمڈ فورسزکوسیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟ ‏کیا آئین کےمطابق فوج کوسیاست میں ملوث کیاجاسکتاہے؟ کیا سیاسی جماعت کےایک ترجمان کےان الفاظ کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟

سماعت کے دوران وکیل نے مقدمہ اور شہبازگل کی گفتگوکا ٹرانسکرپٹ پڑھا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ گفتگوبتاتی ہےکہ سیاسی جماعتوں نےنفرت کوکس حد تک بڑھا دیا ہے لیکن آرمڈ فورسزاتنی کمزورنہیں کہ کسی کے غیرذمہ دارانہ اورلاپرواہ بیان سے متاثر ہوجائیں ۔

چیف جسٹس کے استفسار پر اسپیشل پراسیکوٹرراجہ رضوان عباسی نے بتایاکہ کیا بغاوت کامقدمہ درج کرنےسے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی۔ جب شہباز گل کے وکیل نے سیاسی مخالفت کا معاملہ اٹھایا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شہبازگل جس حکومت کےترجمان تھے وہ بھی ایسے سنگین جرائم کیسزکا سہارا لیتی تھی یہ لاپرواہی پرمبنی بیان تھا۔

چیف جسٹس نے پراسیکوٹررضوان عباسی سے پوچھا کہ کیا تفتیش میں سامنے آیاکہ شہبازگل نےکسی سولجرسےبغاوت کیلئےرابطہ کیا؟ کیا آرمڈ فورسزکی جانب سےکبھی شکایت درج کرائی گئی؟کیا آرمڈ فورسزایسے کسی لاپرواہ بیان سےمتاثرہوسکتی ہیں؟ عدالت نے پوچھا کہ ٹرائل کورٹ نے بغاوت کے علاوہ باقی سب دفعات ختم کیں،کیا آپ آرڈرکوچیلنج کیا؟

اس دوران چیف جسٹس نے ایسے ریمارکس دیئے جو اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بغاوت کا کیس کوتویہ عدالت مانتی ہی نہیں۔پراسیکیوٹر بتائیں کہ یہ بتائیں چیف کمشنراوروزارت داخلہ کی بغاوت کا کیس بنانے کی منظوری کہاں ہے؟شہبازگل نےکسی ایک کوکہا ہوکہ بغاوت کروتو ایسے شواہد کا بتائیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ شہبازگل نےبات ایک نیوزچینل پرکہی تھی۔ یہ چینلز ہردوسرا شہری ہی نہیں بلکہ آرمڈ فورسزمیں بھی دیکھا جاتا ہے کسی ایک کو نہیں سب کو بغاوت پراکسایا گیا۔ عدلات نے دلائل مکمل ہونے پرشہبازگل کی ضمانت منظورکرتے ہوئے 5لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

شہباز گل نے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ بے شک خداتعالی بہتر مددگار ہے۔

پارٹی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کی رہائ انصاف اور جمہوریت کی فتح ہے، پارٹی اور عمران خان کیلئے جس طرح شہباز ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے آج ان کی اس جرآت پر پوری پارٹی کو فخر ہے۔

 

یاد رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گِل کو گزشتہ ماہ 9 اگست کو ان کے ایک متنازع بیان کے گرفتار کرکے ان پر سیکورٹی اداروں اور ان کے سربراہان کے خلاف بغاوت پر اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل کرکے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

شہباز گل کے پولیس حراست کے دوران ایسی اطلاعات بھی تھیں جن کے مطابق الزام عائد کیا گیا تھا کہ شہباز گل پر تشدد کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ شہباز گل پر جنسی تشدد کیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری سطح پر ان الزامات کی ہر فورم پر تردید کی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button