خلیج اردو
12 دسمبر 2020
عاطف خان خٹک
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ وہ پیپلز پارٹی سے الگ نہیں ہو رہے۔ ان کا کہنا تھا وہ کہ ہر خوشی اور غم میں بلاول بھٹو کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جب تک میں بلاول بھٹو کا ترجمان رہا ، اپنی پوری ایمانداری سے ملک اور پارٹی کیلئے جدوجہد کی۔
I have resigned from the position of spokesperson to the chairman, not from #PPP. Will stand by BBZ through thick and thin. In my years as his spokesperson, have given counsel with honesty, sincerity and in the best interests of the country and the party.
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) December 12, 2020
مسٹر کھوکھر نے ان افراد سے معذرت کی ہے جن کے ٹیلی فون کالز کا انہوں نے جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی اور میڈیا کے ان دوستوں سے معذرت چاہتا ہوں جن کو فکر تھی اور میں ان کے پیغامات یا کالز کا جواب نہ دے سکتا۔
Also sincere apologies to friends in party, media and otherwise who were concerned and couldn’t take their calls or reply to their messages. Needed time to think over things. 🙏
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) December 12, 2020
سینیٹر کھوکھر نے کہا ہے کہ بہت سے معاملات پر سوچنے کیلئے مجھے وقت چاہیئے۔
ڈان ڈاٹ کام نے پیپلز پارٹی ذرائع کا حوالا دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مصطفی نواز کھوکھر کچھ دنوں سے پارٹی قیادت سے نالاں تھے۔ اگرچہ وہ اجلاسوں میں شرکت کرریے تھے لیکن وہ اجنبی اور بیزار سے دیکھائی دے رہے تھے۔
ڈان نے یہ بھی لکھا ہے کہ کھوکھر نے پیپلز پارٹی کا وہ واٹس اپ گروپ بھی چھوڑ دیا ہے جو 2018 کے الیکشن سے پہلے میڈیا منیٹر کے نام سے بنایا گیا تھا۔
وہ پیپلز پارٹی کے ملٹری اسٹبلشمنٹ کے ساتھ خفیہ رابطوں اور اسمبلیوں سے استعفے دینے کے فیصلوں پر ناراض تھے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر پیپلز پارٹی کے ان نوجوان رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں جنہیں کم وقت میں پارٹی کے اندر کافی پزیرائی ملی ہے۔ انہوں نےدسمبر 2017 میں اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کا کامیاب جلسہ بھی منعقد کرانے میں اہم کرادار ادا کیا تھا جس کے بعد انہیں 2018 میں بلاول بھٹو زرداری کا ترجمان مقرر کیا گیا۔
اپوزیشن کی جانب سےاگست 2019 میں سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد مسٹر کھوکھر نے احتجاجاً سینیٹرشپ سے استعفی دیا تھا جسے پارٹی نے قبول نہیں کیا تھا۔ اس وقت کھوکھر نے موقف پیش کیا تھا کہ واضح اکثریت کے باوجود اپوزیشن اپنی تحریک کو کامیاب نہ کر سکی جو باعث شرم ہے۔
وہ اپنے اینٹی اسٹبلشمنٹ اسٹانس کی وجہ سے مخصوص حلقوں میں پسند کیے جاتے ہیں۔