پاکستانی خبریں

پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹروں نے لاپتہ کوہ پیماں علی سدپارا اور انکے ساتھیوں کی تلاش دوبارہ شروع کر دی

 

خلیج اردو آن لائن:

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش میں لا پتہ ہونے والے پاکستانی کوہ پیماں علی سد پارا اور انکی ٹیم کی تلاش کے لیے پاکستانی آرمی کے دو ہیلی کاپٹروں نے پیر کے روز دوبارہ سرچ  آپریشن شروع کر دیا۔

سردیوں میں کے ٹو سر کرنے کے مشن میں روانہ ہونے والی ٹیم میں لاپتہ ہونے والوں میں پاکستانی کوہ پیماں علی سدپارا، آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے جان سنوری، اور چلی کے جان پابلو شامل ہیں۔

کے ٹو چڑھتے ہوئے ان کوہ پیماؤں کی مددگار ٹیم کے ساتھ رابطہ جمعے کے روز منقطع ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ کے ٹو کلر ماؤنٹٰین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ پہاڑ دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹٰی ہے جو پاکستان میں قرارقرم پہاڑی سلسلے میں آتی ہے۔

گزشتہ ماہ نیپال سے تعلق رکھنے والے 10 کوہ پیماؤں نے پہلی مرتبہ سردیوں میں کے ٹو سر کر تاریخ رقم کی تھی۔

تاہم، پاکستانی کوہ پیماں سد پارار (جو کہ بغیر آکسیجن کے کے ٹو پر چڑھ رہے تھے) اور انکی ٹیم لاپتہ ہوگئی۔

جس کے بعد تین روز سے انکی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق آج تیسرے روز بھی لاپتہ پونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پاک آرمی کے دو ہیلی کاپٹروں نے پرواز بھری ہے۔

لیکن ہفتے اور اتوار کے روز کیے گئے سرچ آپریشن کے دودران ٹیم کا کچھ پتہ نہیں چل پایا تھا۔

خیال رہے کہ علی سدپارا ایک تجربہ کار کوہ پیماں ہیں جو اس پہلے ماؤنٹ ایورسٹ سر کر چکے ہیں۔

کے ٹو سر کرنے کے مشن میں انکے ساتھ انکا بیٹا ساجد علی سدپارا بھی شامل تھا۔ تاہم ساجد کا آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونے کی وجہ سے ساجد بیس کمیپ واپس آگئے تھے۔ ساجد نے لوکل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سردیوں میں 8 ہزار فٹ کی بلندی پر 2 سے 3 دن زندہ گزارنا ناممکن ہے۔ لہذا انکے والد اور دیگر ٹیم کی لاشوں کے لیے سرچ آپریشن ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ کے ٹو ماؤنٹ ایورسٹ سے کم بلند ہے لیکن اس کے اچانک تبدیل ہوجانے والے شدید موسم کی وجہ سے جان خظرہ زیادہ ہوتا ہے۔ کے ٹو پر درج حرارت منفی 60 ڈگری تک بھی گر جاتا ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button