کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” کے مبینہ پھیلاوہ والے ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو 5 دسمبر تک پاکستان واپس آنے کی اجازت دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر پاکستان کی جانب سے بھی ہنگامی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے 6 افریقی ممالک اور ہانگ کانگ پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، جبکہ ان ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے اہم ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔
این سی او سی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق کورونا کی نئی قسم "اومیکرون” پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئیں، ان ممالک میں موجود پاکستانیوں کو ایمرجنسی کی صورت میں ملک واپس آنے کی اجازت ہو گی، تاہم ملک واپسی کیلئے چند شرائط بھی عائد کی گئی ہے۔
پابندی والے ممالک میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو 5 دسمبر تک پاکستان واپس آنے کی اجازت ہے، مسافروں کو ملک آمد کے وقت 72 گھنٹے قبل کروائے گئے کرونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ اور ویکسی نیشن سرٹیفیکیٹ دکھانا ہو گا، جبکہ ائیرپورٹ پر ریپیڈ ٹیسٹ بھی کیا جائے گا۔
Due to threat of new Variant, following countries have also been included in Cat C and complete ban has been imposed on direct / indirect inbound travel from these countries with immediate effect: South Africa, Hong Kong,Mozambique, Namibia, Lesotho, Botswana pic.twitter.com/DxzqzV4sse
— NCOC (@OfficialNcoc) November 27, 2021
ائیرپورٹ پر کیے جانے والے ریپڈ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں مزید 10 روز کا قرنطینہ کرنا ہو گا۔ این سی او سی کی جانب سے سفری پابندیوں کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ہانگ کانگ سمیت 6 افریقی ممالک کو سفری پابندیوں کی کیٹیگیری سی میں شامل کر دیا گیا ہے، یعنی ان ممالک سے مسافروں کی براہ راست آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ کیٹیگیری سی میں شامل کیے گئے ممالک میں جنوبی افریقہ، نمیبیا، بوٹسوانا، ایسواتینی، لیسوتھو اور مزمبیق شامل ہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کو ویرینٹ آف کنسرن یا باعث تشویش قرار دیا ہے۔ کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ممکنہ طور پر یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی شواہد سے عندیہ ملا کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے لہروں کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے اُبھر کر آئی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی سے ہھیلتی ہے۔ دنیا کی متعدد حکومتوں کی جانب سے افریقہ کے جنوبی حصے کے ممالک سے سفر کے حوالے سے پابندیوں کو اس نئی قسم کی دریافت کے بعد سخت کیا ہے۔
The Technical Advisory Group on SARS-CoV-2 Virus Evolution met today to review what is known about the #COVID19 variant B.1.1.529.
They advised WHO that it should be designated a Variant of Concern.
WHO has named it Omicron, in line with naming protocols https://t.co/bSbVas9yds pic.twitter.com/Gev1zIt1Ek— World Health Organization (WHO) (@WHO) November 26, 2021
واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی سامنے آنے والی یہ 5 ویں قسم ہے، جسے تشویش کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی ایلفا، گیما، بیٹا اور ڈیلٹا کو ویرینٹ آف کنسرن قرار دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی اور خطرناک قسم کے پھیلاو کے انکشاف کے بعد عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کورونا کی نئی قسم کو "اومیکرون” کا نام دیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی ماہرین نے "اومیکرون” کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے پریشان کن قسم قرار دیا۔