خلیج اردو
29 ستمبر 2021
اسلام آباد : پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے علمائے اسلام کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا ہے کہ ایسے کسی بل کو منظور نہیں کیا جائے گا جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو۔
حال ہی میں گردش کرنے والا گھریلو تشدد بل اور جبری مذہب تبدیلی بل کو انہوں نے اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم نے علماء کو یقین دہانی کرانی ہے کہ ان کی دور حکومت میں کوئی بھی ایسی قانون نہیں بنے گا جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو۔
مسٹر خان نے کہا کہ کچھ غیر سرکاری تنظیمیں ملک میں مغربی ایجنڈے پر کام کررہی ہیں۔ وہ ایسے قوانین کی منظوری پر کام کررہی ہیں جو ہمارے خاندانی نظام کے خلاف ہو۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فحاشی اور عریانی پھیلائی جارہی ہے جو ہمارے اقدار کیلئے خطرہ ہے۔
وزیراعظم نے جبری مذہب تبدیلی بل کے بارے میں کہا کہ یہ ناممکن ہے کہ یہ بل پاس ہوجائے، میں تو حیران ہوں یہ بل پیش کیسے ہوگیا، بہت سے سازشی عناصرایسے بل لاتے رہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی کراچی میں علماء کے وفد سے ملاقات، تفصیل مفتی طارق مسعود سےhttps://t.co/IXML5aJlli
— UNewsTv.Com (@UNewsTv) September 28, 2021
عمران خان نے ترکی ڈرامہ ارطغرل کے بارے میں کہا کہ اسے پی ٹی وی نے ان ایئر کیا اور یہ ملک میں مقبول ہوا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ غیر مہذب اور بیہودہ ڈرامے اور فلمیں بنانا ان کو فروخت اور پیسہ کمانے واحد انتخاب ہے۔ تاہم ترک ڈرامہ جو اسلامی تاریخ پر مبنی ہے اور اس میں کوئی فحش اور بیہودہ حصے نہیں ہیں ، نے کامیاب پروڈکشن کیلئے فحاشی پر انحصار کرنے کے اس بہانے کی نفی کردی۔
پاکستانی ویب سائیٹ دی کرنٹ کے مطابق گھریلو تشدد بل ایک ایسا بل ہے جو خواتین ، بچوں ، بزرگوں اور گھریلو تشدد کے خلاف کسی بھی کمزور فرد کے تحفظ ، راحت اور بحالی کا ایک موثر نظام قائم کرے گا۔
جبری مذہبی بل کے مطابق کوئی بھی شخص طاقت ، لالچ ، یا دھوکہ دہی کے ذریعے کسی بھی شخص کو براہ راست یا دوسری صورت میں کسی مذہب سے دوسرے مذہب میں تبدیل یا تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔
Source : The Current