پاکستانی خبریں

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کیساتھ ملکر کفایت شعاری اقدامات کا اعلان کردیا

خلیج اردو: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کفایت شعاری اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، موجودہ صورتحال کے تناظر میں آئندہ دو سال کے دوران کوئی انتظامی یونٹ، ڈویژن، ضلع یا تحصیل قائم نہیں کی جائے گی، جون 2024ء تک پرتعیش اشیا، سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہو گی، بجلی کی بچت کیلئے سرکاری دفاتر ساڑھے سات بجے کھلیں گے، بڑے سرکاری گھروں کی فروخت کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے، توشہ خانہ سے 300 ڈالر تک مالیت کا تحفہ خریدنے کی اجازت ہو گی، ان اقدامات سے 200 ارب روپے سالانہ بچت ہو گی، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے، ہم آئین و قانون کے پابند ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ تمام کابینہ ارکان نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، ان سے لگژریاں گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں، تمام کابینہ اراکین ملک و بیرون ملک اکانومی میں سفر کریں گے،

تمام کابینہ ارکان اپنے یوٹیلٹی بلز خود ادا کریں گے، کابینہ ارکان بیرونی دوروں کے دوران فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جون 2024ء تک لگژری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہو گی، کابینہ کا رکن، عوامی نمائندہ یا سرکاری افسر لگژری گاڑی پر سفر نہیں کرے گا، جون 2024ء تک پرتعیش اشیاء پر پابندی ہو گی، سرکاری افسران کے پاس موجود سکیورٹی گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں، بیرون ملک سفری اخراجات اور قیام میں کمی لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو سال تک کوئی انتظامی یونٹ، ڈویژن، ضلع اور تحصیل قائم نہیں کی جائے گی، سنگل ٹریژری اکائونٹ قائم کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بجلی اور گیس کی بچت کیلئے گرمیوں میں دفاتر صبح ساڑھے سات بجے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سرکاری دفاتر میں کم بجلی استعمال کرنے والے آلات کا استعمال کیا جائے گا، سرکاری ملازمین اور حکومتی اہلکاروں کو ایک سے زائد پلاٹ الاٹ نہیں کیا جائے گا، وفاق اور صوبوں میں انگریز دور کے سرکاری گھر میں جو کئی ایکڑ پر مشتمل ہیں ان گھروں کی فروخت کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام وزارتی اور ادارہ جاتی اخراجات پر 15 فیصد کمی کی جائے گی، سرکاری تقریبات میں ون ڈش کی پابندی ہو گی، وفاقی وزارتوں، اداروں میں ون ڈش کی پابندی ہو گی، غیر ملکی مہمانوں پر یہ پابندی نہیں ہو گی تاہم کفایت شعاری اقدامات کو مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان پر فوری عملدرآمد کیا جا رہا ہے، آئندہ بجٹ میں اصلاحات اور سرکاری اداروں میں اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری افسران کے پاس موجود سکیورٹی گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں، صرف خطرے کی صورت میں سرکاری افسران کو سکیورٹی دی جائے گی۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں، عدلیہ سے درخواست کی کہ کفایت شعاری اور سادگی پر عمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے غیر جنگی اخراجات میں کمی کیلئے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ توشہ خانہ کے حوالہ سے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آج کے بعد 300 ڈالر تک تحفہ رکھا جا سکے گا، قانون کے مطابق اس سے زیادہ قیمت کا تحفہ جمع ہو جائے گا، اپنے پاس نہیں رکھا جا سکے گا، توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام اس کی تفصیل سے آگاہ ہو سکیں، کفایت شعاری کے ان اقدامات سے 200 ارب روپے کی بچت ہو گی، ان اقدامات کے کفایت شعاری کے حوالہ سے دور رس نتائج ہوں گے، توشہ خانہ میں صدر، وزیراعظم، وفاقی وزرا، گورنرز اور سرکاری افسران کے تحائف آتے ہیں، ان پر پابندی لاگو ہو گی، کفایت شعاری کے ان تمام اقدامات کا نفاذ ایوان صدر، وزیراعظم ہائوس سمیت تمام اداروں اور دفاتر پر ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف کا آزادانہ تھرڈ پارٹی آڈٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پاسکو نے اربوں ڈالر کی گندم درآمد کی ہے اور ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں، اب آٹے کی لائنیں ختم ہونی چاہئیں، فلور ملوں نے سخت اقدامات کے تناظر میں احتجاج کی کال واپس لی، صوبوں کو ضرورت کے مطابق گندم فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل، ہیلتھ اور ایجوکیشن الائونسز کو قانونی تحفظ حاصل ہے، مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کے تناظر میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ بہت کم ہے، ان پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے،

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button