پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس پر از خود نوٹس لیتے ہوئے انکی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی

خلیج اردو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں آج رات ہی قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے ارشد شریف قتل کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ تحقیقات کے معاملات میں وقت ضائع کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں سرکارکا ہے۔

 

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ  نے ارشدشریف قتل کیس کے ازخود نوٹس  پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل  کو مخاطب کیا اور کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا، حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال عدالت کو کیوں نہیں ملی؟

 

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ کیا وزیرداخلہ کو بلالیں؟ کہاں ہیں وزیرداخلہ؟ کہاں ہیں سیکرٹری خارجہ؟ اسد مجید صاحب تو پہلے سے ہی کافی مقبول ہیں،سوشل میڈیا پر کیا کیا نہیں کہا جارہا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ کل تک جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی تو چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

 

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جو میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی وہ بھی غیرتسلی بخش ہے، ہر انسانی جان کو سنجیدگی سے لینا ہوتا ہے، صحافیوں کےساتھ کسی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جاسکتی، پاکستان میں صحافی

سچائی کی آواز ہیں، اگرصحافی جھوٹ بولیں توحکومت کارروائی کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

 

عدالتی استفسار پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیرداخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثنااللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی، رپورٹ میں کچھ حساس چیزیں ہوسکتی ہیں، اس پر  چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیرِداخلہ کو رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟

 

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  پاکستان میں ارشد شریف کے قتل کا فوجداری  مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟ اس پر سیکرٹری داخلہ  نے مؤقف اپنایا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا جائزہ لے کر  مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ ہوگا۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کیا مقدمہ درج کرنے کا یہ قانونی طریقہ ہے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے بھی استفسارکیا کہ  مقدمہ درج کیے بغیر تحقیقات کیسے ہوسکتی ہیں؟

 

چیف جسٹس نے کہا کہ پانچ رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ سے ہی تشکیل دیا ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ آج ہی جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہوسکے، 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔ صحافی قتل ہوگیا سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا۔ قتل سے متعلق عوام کو بہت خدشات ہیں، ارشد شریف قتل کے تمام حقائق کو سامنے لانا ہوگا، کیس میں کس کس پر انگلی نہیں اٹھائی گئیں۔

 

عدالت نے ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر آج رات تک درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button