خلیج اردو
30 دسمبر 2020
عاطف خان خٹک
اسلام آباد : وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایک خاص مذہبی طبقے کی جانب سے مذہب کی کی گئی تشریح قابل قبول نہیں۔
اپنے ٹویٹر بیان میں انہوں نے ممکنہ طور پر مفتی منیب کے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین شپ سے ہٹائے جانے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ مسئلہ منیب الرحمنٰ صاحب کا نہیں اس تشریح کا ہے کا جو ہمارا ایک مذھبی طبقہ کرتا ہے، جس کی رو سے علم اور ٹیکنالوجی کو رد کیا جاتا ہے یہ تشریح قبول نہیں کی جا سکتی کیونکہ قرآن تمام علوم کا ماخذ ہے اور خاتم النبین رسول اللہ ﷺ علم کا شہر ہیں رویت بھی اسی اصول کے تحت ہونی چاہئے۔
مسئلہ منیب الرحمنٰ صاحب کا نہیں اس تشریح کا ہے کا جو ہمارا ایک مذھبی طبقہ کرتا ہے، جس کی رو سے علم اور ٹیکنالوجی کو رد کیا جاتا ہے یہ تشریح قبول نہیں کی جا سکتی کیونکہ قرآن تمام علوم کا ماخذ ہے اور خاتم النبین رسول اللہ ﷺ علم کا شہر ہیں رویت بھی اسی اصول کے تحت ہونی چاہئے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 30, 2020
فواد چوہدری وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بننے کے بعد اکثر جدید علوم سے مستفید ہونے کی پرچار کرتے آئے ہیں اور وہ دقیانوسی سوچ اور بنیاد پرسی کے خلاف آواز بلند کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مقرر ہونے کے بعد قمری اور شمسی سال کے کلینڈر کا اجراء کیا ہے جس کی رو سے وہ روزے اور عید کی تاریخوں کا اعلان قبل از وقت کیا کرتے ہیں۔ ان کی اس اقدام کو بہت سے حلقوں کی جانب سے سراہا بھی جاتا ہے،
چاند دیکھنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دینے کی وجہ سے کچھ مذہبی حلقے ان کے ناقد بھی ہیں اور ان پر رویت ہلال کمیٹی کے سابقہ چیئرمین مفتی منیب نے کافی تنقید بھی کی تھی اور ان کے خلاف نامناسب زبان کا استعمال کیا تھا۔
فواد چوہدری جب سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر بنے ہیں وہ کافی متحرک ہیں اور اپنی وزارت کے حوالے سے اقدامات اور جدت لانے کی کوششوں کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتے ہیں۔