پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ پر معلومات تک رسائی کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا شہری کی درخواست پر فیصلہ

سپریم کورٹ نے عدالت عظمیٰ میں ملازمین کی معلومات فراہمی سے متعلق شہری کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو سات دن میں ملازمین کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائیز عیسیٰ نے دس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ نے عدالت عظمیٰ میں کام کرنے والے ملازمین کی معلومات فراہم سے متعلق شہری کی درخواست منظور کر لی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ درخواست گزار کو 7 دنوں میں متعلقہ معلومات دی جائے
تحریری فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ۔رائیٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا اطلاق سپریم کورٹ پر نہیں ہوتا۔۔۔سپریم کورٹ کے حوالے سے معلومات تک رسائی کا نہ قانون ہے نہ رولز ۔۔۔ایسے میں سپریم کورٹ کے حوالے معلومات تک رسائی دینے کو آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تناظر سے دیکھا جائے گا۔

 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سو سے زائد ممالک میں معلومات تک رسائی کے حوالے سے قوانین ہیں۔مریکی عدالت نے معلومات تک رسائی کو جمہوریت ،احتساب اور کرپشن سے تحفظ کے مطابق قرار دیا ہے۔حضرت عمر سے کپڑوں کے بارے پوچھنے پر اعتراض نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی معلومات تک رسائی کو رجسٹرار نے آرٹیکل 19 اے کے برعکس بلاجواز مسترد کیا۔ ۔ایسے میں رجسٹرار آفس درخواست گزار کو معلومات عدالتی کارروائیوں کی فیس واپس کرے۔

 

فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ کا اضافی نوٹ ہے جس کے مطابق معلومات فراہم کرنا آئین کے آرٹیکل 19اے کے تحت بنیادی حق ہے۔ عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو خود معلومات ویب سائٹ پر پبلک کر سکتی ہے تاکہ کسی شہری کو معلومات کی درخواست کرنے کی ضرورت نہ پڑے

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button