پاکستانی خبریںعالمی خبریں

حکومت اگلے ہفتے پے پال کو پاکستان مدعو کرے گی

خلیج اردو: نئی حکومت پے پال – ایک امریکی کمپنی جو آن لائن ادائیگی کے حل فراہم کرنے کے لیے دنیا بھر میں آن لائن ادائیگی کا نظام چلا رہی ہے، پاکستان میں لانے کے لیے کوششیں شروع کرنے جا رہی ہے۔

سرکاری ذراَئع کیمطابق وزیراعظم شہباز شریف اگلے ہفتے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں وہ عالمی رہنماؤں، توانائی کے شعبوں کے سی ای اوز اور تجارتی وفود سے ملاقاتیں کریں گے۔ وہ پے پال کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے اور کمپنی کو پاکستان میں اپنی خدمات شروع کرنے کی دعوت دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خزانہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن (ایم او ائی ٹی ٹی) اس کوشش پر تحقیق کر رہے ہیں اور اجلاس میں کم از کم ایک وزارت کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔

آج کابینہ کے اجلاس کے دوران، وزیر اعظم شریف نے ایم او آئی ٹی ٹی سے آئی ٹی سیکٹر میں اصلاحات اور پے پال کو پاکستان میں نہ لانے کی وجوہات پر بریفنگ مانگی۔

2015 اور 2019 میں عالمی آن لائن ادائیگیوں کی کمپنی کو پاکستان میں لانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اس نے انکار کر دیا تھا۔ پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے پے پال کی سب سے بڑی تشویش اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے ریگولیٹری پابندیوں کی طویل فہرست اور تین مراحل پر مشتمل منظوری کا پیچیدہ عمل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہونا بھی ان مسائل میں شامل ہے۔ بین الاقوامی الیکٹرانک ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والوں کو ایف اے ٹی ایف کی وجہ سے صارفین کے لیے سخت ضوابط کی تعمیل کرنی ہوگی اور منی لانڈرنگ سے بچنا ہوگا ورنہ اسٹیٹ بینک ان کے لائسنس منسوخ کر سکتا ہے

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button